Pages

صفحات

صفحات

وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی نعت شریف

نعت

وہاں کی فقیری ہے رشک امیری
وہیں پر بسر ہو میری زندگانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی
وہ گلیاں وہ محبوب طاہرﷺ کی گلیاں
وہ گلیاں وہ ساقی کوثرﷺ کی گلیاں
وہ گلیاں جہاں نور ہی نور ہر سو
ابھی تک ہے جن میں محمدﷺ کی خوشبو
ابھی تک کرم کی گھٹاؤں کے منظر
ابھی تک وہی رت ہے صدیوں پرانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی
جو ظالم تھے ہر ظلم ان سے چھڑایا
کہ آدم کے بیٹوں کو جینا سکھایا
وہ محتاج جن کے نہیں تھے ٹھکانے
گلے سے لگایا انہیں مصطفیﷺ نے
جہاں پر غریبوں کو عزت ملی ہے
یتیموں نے پائی جہاں شادمانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی
خداوندا ہم پر یہ احسان کر دے
کبھی ہم کو کعبے کا مہمان کر دے
در مصطفیﷺ پر یہ پلکیں بچھائیں
کبھی بھی وہاں سے یہ واپس نہ آئیں
اسی دھن میں ہم سب کا آئے بڑھاپا
اسی آرزو میں کٹے نوجوانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی

مفتی طارق جمیل قاسمی

تفصیل

آپ رونق محفل میں مفتی طارق جمیل قاسمی کی لکھی ہوئی اردو نعت شریف وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی پڑھ رہے ہیں۔ وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی اردو میں لکھی ہوئی مشہور نعتوں میں سے ایک ہے جسے مفتی طارق جمیل قاسمی نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'مفتی طارق جمیل قاسمی کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے مفتی طارق جمیل قاسمی کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی ایک بہت ہی مقبول اردو نعت ہے۔ اگر آپ کو وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید نعتیہ کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اردو نعتیں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں