حمد
گر وقت آ پڑا ہے مایوس کیوں کھڑا ہے اللہ بہت بڑآ ہے اللہ بہت بڑا ہے
مانا کہ ظلمتوں کے ہر سمت ہیں بسیرے لیکن کبھی تو ہوں گے انصاف کے سوہرے
مہکیں گے گے غنچے گل پھل چہکے گی کوئی بلبل حالات کی صدا ہے اللہ بہت بڑا ہے
سنگلاخ وادیوں میں وہ دیکھ گر نظر ہے چھری تلے پسر ہے اک خواب کا اثر ہے
چھری نہیں چلی کیوں گردن نہیں کٹی کیوں کس کا حکم چلا ہے اللہ بہت بڑا ہے
فرعون اور پانی ہو گئی ختم کہانی بچوں سے بوجہل کی چھنوائی زندگانی
امریکہ دن دیہاڑے ٹکرا گئے طیارے کیسا حشر ہوا ہے اللہ بہت بڑا ہے
یہ خون بے کسوں کا جائے گا رائیگاں نہ ہم دیکھیں یا نہ دیکھیں دیکھے گا یہ زمانہ
اٹھے گی کوئی چنگاری آئے گی ان کی باری قدرت کا فیصلہ ہے اللہ بہت بڑا ہے
کبر و جبر کے بت یہ جو سامنے کھڑے ہیں پانی کے بلبلے ہیں بس نام کے بڑے ہیں
اک کن کی مار ہیں یہ جتنے گنوار ہیں یہ تاریخی سلسلہ ہے اللہ بہت بڑا ہے