از ابتدائے آفرینش تا ابد زمانہ کی مدت

از ابتدائے آفرینش تا ابد زمانہ کی مدت

دنیا کی مجموعی عمر

ابتدا سے انتہاء تک یعنی تخلیق آدم سے قیامت تک زمانہ کی کل مقدار کے بارے میں علمائے سلف کا اختلاف واقع ہوا ہے۔ بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ زمانہ کی کل مقدار سات ہزار سال ہے اس قول کے قائل حضرت ابن عباسؓ ہیں ان سے مروی ہے کہ دنیا کی مجموعی عمر آخرت کے مقابلے میں سات ہزار سال ہے اس میں سے سات ہزار دوسو سال گزر چکے ہیں اور چند سو سال باقی ہیں۔
(یعنی چند صدیاں باقی ہیں نہ کہ ہزار)
بعض فرماتے ہیں کہ زمانے کی کل مقدار چھ ہزار سال ہے حضرت کعبؓ احبار سے یہی مروی ہے اور حضرت وہبؓ بن منبہ سے بھی اسی طرح نقل کیا گیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ دنیا کو پانچ ہزار چھ سو سال گزر چکے ہیں اور ہرزمانے میں جو انبیاءؑ اور سلاطین گزرے ہیں میں ان سے واقف ہوں راوی نے پوچھا دنیا کی کل مدت کتنی ہے فرمایا چھ ہزار سال۔

حدیث نبویﷺ

ان میں سے درست قول وہ ہے جس کی تائید و تقویت بہت سی احادیث صحیحہ سے ہوتی ہے۔ مثلاً ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا کہ آپﷺ فرما رہے تھے کہ تمہاری عمر گذشتہ امتوں کے مقابلے میں اتنی ہے جتنا نماز عصر سے غروب شمس تک کا وقت (یعنی جو نسبت اس قلیل وقت کو پورے دن سے ہے وہی نسبت تمہاری مجموعی عمر کو گزشتہ امتوں کی مجموعی عمر سے ہے)۔
ابن عمرؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ میں نے نبی کریمﷺ سے سنا آپﷺ فرما رہے تھے کہ خبردار بلاشبہ تمہاری عمر ان امتوں کے مقابلے میں جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں اتنی ہے جتنا کہ عصر اور مغرب کا درمیانی وقت۔
ابن عمرؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسوللہﷺ نے فرمایا میری امت کے لیے دنیا کی عمر میں صرف اتنی مقدار بچی ہے جتنی بعد نماز عصر سورج غروب ہونے سے باقی رہ جاتی ہے۔
ابن عمرؓ سے ہی مروی ہے کہ ہم نبی کریمﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور سورج قعقعان نامی پہاڑی پر چمک رہا تھا پس آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمہاری عمریں گزری ہوئی امتوں کے مقابلے میں بس اتنی ہیں جتنا دن کا یہ حصہ گزرے ہوئے دن کی نسبت باقی رہ گیا ہے۔
انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک دن اپنے اصحاب کو خطبہ دیا اور سورج غروب ہونے کے قریب تھا بس قلیل سا وقت باقی رہ گیا تھا۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میں محمدﷺ کی جان ہے دنیا کی بقیہ عمر گزری ہوئی عمر کی نسبت صرف اتنی رہ گئی ہے جتنا کہ یہ دن گزرے ہوئے دن کی نسبت باقی ہے اور تم سورج کو غروب کے قریب ہی دیکھ رہے ہو۔
ابو سعیدؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے غروب شمس کے قریب فرمایا کہ دنیا کا باقی ماندہ حصہ گزرے ہوئے حصہ کے مقابلہ میں ایسا ہے جیسے کہ تمہارے آج کے دن کا بقیہ حصہ گزرے ہوئے دن کے مقابلے میں۔
ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح بھیجے گئے ہیں اور شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ساتھ ملایا۔ ابوہریرہؓ سے ایک دوسری سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
جابر بن سمرہؓ بھی بلکل یہی حدیث روایت کرتے ہیں اور جابر بن سمرہؓ سے ایک دوسری روایت میں مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا میں گویا رسول اللہﷺ کی دو انگلیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں اور پھر حضرت جابر بن سمرہؓ نے انگشت شہادت اور اس سے متصل (یعنی درمیانی) انگلی کے ساتھ اشارہ فرمایا اور کہا آپ فرما رہے تھے کہ میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں جس طرح یہ دو انگلیاں(ذرا فرق سے آگے پیچھے) ہیں۔
جابر بن سمرہ ؓ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری بعثت قیامت سے صرف اتنی پہلے ہے جس طرح یہ دو انگلیاں اور پھر آپﷺ نے انگشت شہادت اور وسطی کو جمع کیا۔
شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے قتادہؓ سے اس قصہ کا یہ جملہ بھی سنا ہے کہ جس طرح ان دو انگلیوں میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت ہے لیکن میں یہ فیصلہ نہیں کر پا رہا ہوں کہ میں اس کو قتادہؓ کے حوالے سے نقل کروں یا حضرت انس بن مالکؓ کے حوالے سے (یعنی یہ قول قتادہؓ کا ہے یا انس بن مالک کا مجھے یہ فیصلہ کرنے میں دشواری ہے)۔
انسؓ بن مالک ایک مرتبہ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے پاس تشریف لائے اس نے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہﷺ سے قیامت کے بارے میں کیا سنا ہے انس بن مالکؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ آپﷺ فرما رہے تھے کہ تم اور قیامت ان دو انگلیوں کہ طرح قریب قریب ہو اور پھر اپنی دونوں انگلیوں سے انسؓ نے اشارہ کر کے دکھایا۔
عیاش بن ولید اور عبدالرحیم ابرقی کے طرق سے بھی یہ قصہ اسی طرح مروی ہے۔
معبد حضرت انس بن مالکؓ سے روایت کرتے ہیں اور آپﷺ کے کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں اور دونوں انگلیوں کے اشارے دکھائے
ابو التیاح بھی حضرت انس بن مالکؓ سے اسی کی مثل روایت کرتے ہیں۔ سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اپنی دو انگلیوں درمیانی اور انگشت شہادت کے ساتھ اشارکیا اور فرمایا کہ میں اور قیامت ان دونوں کی طرح بھیجے گئے ہیں۔
سہیل بن سعد الساعدیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح ہیں اور پھر درمیانی انگلی اور انگشت شہادت کو خم کر کے دکھایا اور یہ بھی فرمایا کہ میری اور قیامت کی مثال دو گھوڑوں کی طرح ہے مزید فرمایا کہ میری اور قیامت کی مثال اس شخص کی طرح ہے جسے کسی قوم نے پیشرو کے طور پر آگے بھیجا ہو/ پس جب اسے دشمن کے حملے کا خطرہ ہوا تو وہ اپنے کپڑے اتار کر چیخا اور قوم کو خبردار کیا کہ تمہیں آ لیا گیا تمہیں گھیر لیا گیا پس میں بھی وہی آدمی ہوں وہی آدمی ہوں وہی آدمی ہوں۔
سہل بن سعد سے تین روایات جو مختلف سندوں سے مروی ہیں ان سب کا مضمون بنفسہ وہی ہے جو کہ گزشتہ روایات میں ذکر ہو چکا۔
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد نے نقل کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے وہ فرماتے تھے کہ میں اور قیامت اکٹھے بھیجے گئے ہیں اور قریب ہے کہ قیامت مجھ پر سبقت کر جائے۔
المستورد بن شداد الفہری نبی کریمﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ میں قیامت کے بلکل قریب بھیجا گیا ہوں اور میں نے اس پر صرف اتنی سبقت کی ہے جتنا کہ اس (وسطی) انگلی نے اس (انگشت شہادت) پر سبقت حاصل کی ہے اور راوی حدیث ابو عبداللہ نے دونو انگلیوں کو جمع کر کے کیفیت بیان کی۔
ابو جبیرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں قیامت کے ساتھ ساتھ اس طرح مبعوث ہوا ہوں جس طرح کہ یہ دونوں انگلیاں اور وسطی اور انگشت شہادت کے ساتھ ارشاد فرمایا( یعنی جس طرح وسطی انگلی کو انگشت شہادت پر تقدم حاصل ہے۔ اسی طرح مجھے بھی قیامت پر تقدم حاصل ہے۔
ابو جبیرہ مشائخ انصار سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہﷺ سے سنا کہ وہ فرماتے تھے میں اور قیامت اس طرح ہیں علامہ طبری کہتے ہیں کہ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد ہمارے استاد نے انگشت شہادت کو وسطی انگلی کے ساتھ ملا کر دکھایا اور فرمایا ہ اس طرح کہ اس طرح خم کرنے میں دونوں انگلیوں کے معمولی کے معمولی فرق کی طرف اشارہ ہے۔

حاصل بحث :

علامہ طبریؒ فرماتے کہ :
یہ بات گذشتہ روایات صحیحہ سے ثابت ہو چکی ہے اس امت کے حصے میں بقیہ امم کی نسبت صرف اتنا وقت آیا ہے جتنا کہ عصر و مغرب کے درمیان ہوتا ہے۔
اس مضمون کو نبی کریمﷺ نے مختلف الفاظ و انداز میں تعبیر فرمایا ہے جیسا کہ ماقبل میں تفصیل کے ساتھ ذکر ہو چکا۔ مثلاً بعضج روایات میں فرمایا کہ دنیا کی باقی عمر گزری ہوئی عمر کے مقابلہ میں صرف اتنی رہ گئی ہے جتنا کہ تمہارا یہ دن گزرے ہوئے دن کہ نسبت باقی ہے اور یہ بات بعد نماز عصر ارشاد فرمائی تھی۔ کہیں اس مضمون کو اس طرح تعبیر فرمایا کہ میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں جس طرح یہ دو انگلیاں اور انگشت شہادت اور درمیانی کو ملا کر دکھایا۔ کہیں فرمایا کہ میں قیامت سے صرف اس قدر مقدم و سابق ہوں۔
حاصل ان سب کا یہی ہے کہ اس امت کی مجموعی عمر عصر و مغرب کے درمیانی وقت کے بقدر ہے لہٰذا اب یہ ثابت کرنا ہے کہ عصر و مغرب کے درمیانی وقت کو کل یوم کے ساتھ کیا نسبت ہے اور یہ کل کتنی مدت بنتی ہے۔
سو یہ عمر بلکل بدیہی ہے کہ یوم کی ابتداء طلوع فجر سے اور انتہا ٖغروب آفتاب پر ہوتی ہے اور عصر کا اوسط وقت اس وقت ہوتا ہے جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہو جائے اور یہ وقت غروب شمس تک کل یوم کا نصف سبع ہوتا ہے۔
اب اگر دنیا کی مجموعی عمر کو ایک یوم قرار دیا جائے جیسا کہ گذشتہ احادیث میں اس کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے اور اس یوم کی مقدار سات ہزار سال فرض کی جائے جیسا کہ حضرت ابن عباسؓ کا قول ہے تو اس یوم کا نصف سبع پانچ سو سال نکلتا ہے۔
اور یہ وہی مقدار ہے جو حضرت ابو ثعلبہؓ کی روایت میں وارد ہوئی ہے اس سے سند صحیح کے ساتھ مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ اس امت کو میں نصف یوم سے پہلے عاجز نہیں کروں گا (یعنی نصف یوم سے پہلے اس کو ختم نہیں کروں گا)) اور یوم کی مقدار آخرت کے حساب سے ایک ہزار سال ہے لہٰذا وہ نصف یوم پانچ سو سال کا ہوا۔
ابو ثعلبہؓ کی اس روایت کے مطابق جب اس امت کی مجموعی عمر پانچ سو سال ہے تو گذشتہ امتوں کی کل عمر چھ ہزار پانچ سو سال ہوئی اور مجموعہ سات ہزار سال ہوا اور یہی ابن عباسؓ کا قول ہے کہ الدنیا حصقه من جمع الاخرۃ سبقه آلاف سنه معلوم ہوا کہ ابن عباسؓ کا قول احادیث سابقہ کے زیادہ اشبہ و اقرب ہے یہ تمام تر بحث اس قول کے مطابق تھی جو ہمارے نزدیک زیادہ صواب و اثبت ہے اس قول کی درستگی ان دلائل و شواہد پر مبنی ہے جو کہ ہم نے ما قبل میں تفصیل کے ساتھ ذکر کیے ہیں۔
اور دوسرا قول جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی کل عمر چھ ہزار سال ہے یہ بھی بے اصل نہیں بلکہ حدیث سے ثابت ہے اگر حدیث سنداً صحیح ثابت ہو جائے تو ہم اس قول کو کسی اور طرح رد نہیں کریں گے بلکہ ثابت بالحدیث مانیں گے۔
سو حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حقب اسی سال کا ہوتا ہے ان سالوں کا ایک دن مقدار دنیا کے سو سال کے برابر ہے۔ پس اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دنیا کہ کل عمر چھ ہزار سال ہے اور وہ اس طرح کہ آخرت کا ایک دن ایک ہزار سال کا ہوتا ہے اور اسی کو سدس قرار دیا گیا ہے لہٰذا ثابت ہوا کہ مدت دنیا چھ ہزار سال ہے۔

مدت دنیا

دیگر اقوام کے خیالات

یہود : یہود نے دعوی کیا تھا کہ آدمؑ سے لے کر ہجرت نبوی تک کل مدت دنیا جو ان کے نزدیک ثابت اور موجودہ نسخہ توارت کے موافق ہے وہ چار ہزار چھ سو بیالیس سال ہے اور یہود اسی کے موافق ایک ایک آدمی کی ولادت اور ایک ایک نبی کی بعثت اور ان کی وفات کا ذکر کرتے ہیں ۔ ہم عنقریب انشاء اللہ تعالی اس کی تفصیل ذکر کریں گے بلکہ اس کے علاوہ بھی بہت سی تفصیلات جن کو علماء اہل کتاب اور دیگر اہل تاریخ نے بیان کیا ہے ذکر کریں گے۔
نصاریٰ : اس کے برعکس یونان کے نصاریٰ نے دعوی کیا کہ یہود اپنے مذکورہ قول اور دعوی میں بالکل جھوٹے ہیں ۔ بلکہ تخلیق آدم سے ہجرت نبوت تک کل مدت دنیا کے بارے میں صحیح قول جو تورات کے موافق ہے وہ پانچ ہزار نو سو بانوے سال ہے اور نصاریٰ اسی کے موافق ہر نبی اور بادشاہ کا زمانہ اور ولادت و وفات وغیرہ کی تفصیلات بیان کرتے ہیں ۔ ان یہود نے حضرت عیسیٰؑ کا زمانہ نبوت اور نصاریٰ کی تاریخ جو ولادت عیسیٰؑ کے حالات صفات اور بعثت کا وقت وغیرہ سب کچھ تورات میں لکھا ہوا ہے لہذا ان کا انکار کرنا کذب و خیانت کے سوا کچھ نہیں۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ جس شخصیت کے حالات وصفات اور ولادت و بعثت تو رات میں مذکور ہیں جن کو نصاری حضرت عیسیٰؑ قرار دیتے ہیں یہود کے نظریے کے موافق وہ ابھی تک آئے ہی نہیں اور وہ ان کی ولادت و بعثت کے زمانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ علامہ طبری فرماتے ہیں کہ یہود جس شخص کا انتظار کر رہے ہیں اور بزعم خویش دعوی کرتے ہیں کہ اس کی صفات تو رات میں مذکور ہیں وہ در حقیقت دجال لعین ہے جس کی صفات نبی کریمﷺ نے اس امت کے لیے بیان فرمائیں اور یہ بھی فرمایا ہے کہ اس کے اکثر متبعین یہود ہوں گے پس اگر وہ شخص عبداللہ بن صیاد ہو ( جیسا کہ بعض روایات اس کی طرف اشارہ کرتی ہیں ) وہ یقینا یہودی نسل سے ہے۔
مجوس : مجوس کا کہنا ہے کہ جیومرت بادشاہ سے لے کر ہجرت نبویﷺ تک کل مدت تیس ہزار ایک سو انتالیس سال ہے لیکن وہ اس بادشاہ کا کوئی نسب نامہ ذکر نہیں کرتے کہ جس سے اس کے ماقبل پر روشنی پڑے بلکہ دعوی کرتے ہیں کہ جیومرت ہی ابوالبشر آدم علیہ اسلام ہیں ۔
اہل فارس : علامہ طبری فرماتے ہیں کہ اہل تاریخ کے جیومرت نامی بادشاہ کے بارے میں مختلف اقوال ہیں : (1) بعض تو اس کے قائل ہیں جو کہ مجوس نے کہا ۔ (۲) اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اصل میں حام بن یافث بن نوح ( یعنی حضرت نوح علیہ السلام ) کے پوتے ہیں انہوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی بہت خدمت گزاری کی اور تادم آخر ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کو سعادت مندی سمجھا سو حضرت نوح علیہ السلام نے ان کے لیے طویل حیات روئے زمین کی بادشاہت، دشمنوں کے خلاف آسمانی مدد کی دعا فرمائی اور یہ بھی کہ ان کی اولاد میں یہ سلسلہ دائمی طور پر جاری رہے پس اللہ تعالی نے یہ دعا قبول فرمائی اور جیومرت ( یعنی جامر بن یافث بن نوح ) کو روئے زمین کی بادشاہت ملی اور بادشاہت کے ملنے کے بعد ان کو آدم کہا جانے لگا۔ اور یہ ہی ابو الفرس (یعنی اہل فارس کے جدا مجد ) ہیں ان کی اولاد میں بھی نسل در نسل یہ بادشاہت چلی یہاں تک کہ مسلمان شاہ فارس کے شہروں میں داخل ہوئے اور اہل اسلام کو ان پر غلبہ حاصل ہوا تو حکومت و با دشاہت ان کے ہاتھ سے نکل گئی۔ اس کے علاوہ یہاں کچھ اور بھی اقوال ہیں جن کو ہم انشاء اللہ عنقریب بادشاہوں کی تاریخ میں ذکر کریں گے۔ دنیا کب وجود میں آئی : اول: ہم اس سے پہلے ثابت کر چکے ہیں کہ زمانہ لیل و نہار کی ساعات و گھڑیوں کا نام ہے اور لیل و نہار در حقیقت شمس و قمر کے اپنے محور میں سفر کی مخصوص گردش کا نام ہے جیسا کہ حق تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں۔ سورج اور چاند کی منزلیں : ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھینچ لیتے ہیں پس وہ اندھیرے میں کھڑے رہ جاتے ہیں اور سورج اپنی قرارگاه ( زمانی و مکانی ) کی طرف چلتا ہے اور یہ زبردست و با خبر ذات کا مقرر کردہ نظام ہے اور چاند اس کے سفر کی ہم نے منزلیں مقرر کی ہیں یہاں تک کہ وہ (آخر میں ) کھجور کی پرانی شاخ کے مثل ہو جاتا ہے۔ نہ سورج کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت کر سکتی ہے اور ہر ایک (یعنی چاند سورج ) اپنے محور میں سفر کر رہا ہے ۔

(سورۃ یاسین آیت نمبر ۳۷ تا ۴۰)

پس جب ہم نے زمانے کی تعریف لیل و نہار کی ساعات سے کی اور لیل و نہار چاند و سورج کے اپنے محور میں مخصوص مسافت طے کرنے کا نام ہے تو اس سے یقینی طور پر بات معلوم ہو گئی کہ زمانہ میں حدوث و فنا ہے اور لیل و نہار میں بھی حدوث وفتا ہے اور ان کا محدث ( یعنی فنا کرنے والا ) اللہ تعالیٰ ہے جس نے ان تمام کو تنہا پیدا کیا ارشاد خداوندی ہے : وہی ذات ہے جس نے دن اور رات اور سورج و چاند کو پیدا فرمایا اور ہر ایک اپنے محور میں گردش کر رہا ہے۔


Mera Ghar Hai Pakistan

غزل

ہم رہیں نہ رہیں تو سلامت رہے
اے وطن تو جواں تا قیامت رہے

میری آن میری جان پہچان پاکستان
تیری شان تقدیس پہ قربان پاکستان

امن محبت الفت کا پیغام ہے پاکستان
تقدیر کے خالق مالک کا انعام ہے پاکستان

رب کی خاص عنایت جس کا نام ہے پاکستان
میرا گھر ہے پاکستان طاقتور ہے پاکستان

میری آن میری جان پہچان پاکستان
تیری شان تقدیس پہ قربان پاکستان

تیری بنیاد کلمۂ توحید ہے
تو اجالا ہے ظلمت کی تردید ہے

تو اجالوں کی دائم علامت رہے
اے وطن تو جواں تا قیامت رہے

ہم رہیں نہ رہیں تو سلامت رہے
اے وطن تو جواں تا قیامت رہے

میری آن میری جان پہچان پاکستان
تیری شان تقدیس پہ قربان پاکستان

میرا گھر ہے پاکستان طاقتور ہے پاکستان
بعد اسلام الفت کا محور ہے تو

میری ایمانی غیرت کا زیور ہے تو
تو سدا تاجدار قیادت رہے

اے وطن تو جواں تا قیامت رہے
ہم رہیں نہ رہیں تو سلامت رہے

اے وطن تو جواں تا قیامت رہے
میری آن میری جان پہچان پاکستان

تیری شان تقدیس پہ قربان پاکستان
میرا گھر ہے پاکستان طاقتور ہے پاکستان

تیرے ماتھے پہ کلمہ ہے اسلام کا
تو سہارا ہے اسلامی اقوام کا

تو محمدﷺ کی امت کی طاقت رہے
اے وطن تو جواں تا قیامت رہے

ہم رہیں نہ رہیں تو سلامت رہے
اے وطن تو جواں تا قیامت رہے

میری آن میری جان پہچان پاکستان
تیری شان تقدیس پہ قربان پاکستان

میرا گھر ہے پاکستان طاقتور ہے پاکستان
تیری سرحد پہ پہرا عبادت میری

تجھ پہ جاں وارنہ ہے سعادت میری
رب کی حاصل تجھے بس حفاظت رہے

اے وطن تو جواں تا قیامت رہے
ہم رہیں نہ رہیں تو سلامت رہے

اے وطن تو جواں تا قیامت رہے
میری آن میری جان پہچان پاکستان

تیری شان تقدیس پہ قربان پاکستان
میرا گھر ہے پاکستان طاقتور ہے پاکستان

اونچا پرچم تیرا لہراتا رہے
چاند تارا سدا جگمگاتا رہے

تجھ پہ ارشدؔ خدا کی عنایت رہے
اے وطن تو جواں تا قیامت رہے

ہم رہیں نہ رہیں تو سلامت رہے
اے وطن تو جواں تا قیامت رہے

میری آن میری جان پہچان پاکستان
تیری شان تقدیس پہ قربان پاکستان

امن محبت الفت کا پیغام ہے پاکستان
تقدیر کے خالق مالک کا انعام ہے پاکستان

رب کی خاص عنایت جس کا نام ہے پاکستان
میرا گھر ہے پاکستان طاقتور ہے پاکستان

مفتی سعید ارشد الحسینی

مفتی سعید ارشد الحسینی کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں مفتی سعید ارشد الحسینی کا لکھا ہوا اردو پاکستانی ملی نغمہ میرا گھر ہے پاکستان پڑھ رہے ہیں۔ میرا گھر ہے پاکستان اردو شاعری کے مشہور پاکستانی ملی نغموں میں سے ایک ہے جسے مفتی سعید ارشد الحسینی نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'مفتی سعید ارشد الحسینی کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے مفتی سعید ارشد الحسینی کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ میرا گھر ہے پاکستان ایک بہت ہی مقبول اردو ملی نغمہ ہے۔ اگر آپ کو میرا گھر ہے پاکستان پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید ملی نغمے پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ ملی نغمے بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

hum rahen nah rahen to salamat rahay
ae watan to jawaan taa qayamat rahay

meri aan meri jaan pehchan Pakistan
teri shaan taqdees pay qurbaan Pakistan

aman mohabbat ulfat ka pegham hai Pakistan
taqdeer ke khaaliq maalik ka inaam hai Pakistan

rab ki khaas inayat jis ka naam hai Pakistan
mera ghar hai Pakistan taaqatwar hai Pakistan

meri aan meri jaan pehchan Pakistan
teri shaan taqdees pay qurbaan Pakistan

teri bunyaad kalmae toheed hai
to ujala hai zulmat ki tardeed hai

to ujalon ki daaim alamat rahay
ae watan to jawaan taa qayamat rahay

hum rahen nah rahen to salamat rahay
ae watan to jawaan taa qayamat rahay

meri aan meri jaan pehchan Pakistan
teri shaan taqdees pay qurbaan Pakistan

mera ghar hai Pakistan taaqatwar hai Pakistan
baad islam ulfat ka mehwar hai to

meri eimani ghairat ka zewar hai to
to sada Tajdar qayadat rahay

ae watan to jawaan taa qayamat rahay
hum rahen nah rahen to salamat rahay

ae watan to jawaan taa qayamat rahay
meri aan meri jaan pehchan Pakistan

teri shaan taqdees pay qurbaan Pakistan
mera ghar hai Pakistan taaqatwar hai Pakistan

tairay maathey pay kalma hai islam ka
to sahara hai islami aqwam ka

to muhammad ki ummat ki taaqat rahay
ae watan to jawaan taa qayamat rahay

hum rahen nah rahen to salamat rahay
ae watan to jawaan taa qayamat rahay

meri aan meri jaan pehchan Pakistan
teri shaan taqdees pay qurbaan Pakistan

mera ghar hai Pakistan taaqatwar hai Pakistan
teri sarhad pay pahra ibadat meri

tujh pay jaan vaarna hai Saadat meri
rab ki haasil tujhe bas hifazat rahay

ae watan to jawaan taa qayamat rahay
hum rahen nah rahen to salamat rahay

ae watan to jawaan taa qayamat rahay
meri aan meri jaan pehchan Pakistan

teri shaan taqdees pay qurbaan Pakistan
mera ghar hai Pakistan taaqatwar hai Pakistan

ouncha parcham tera lehrata rahay
chaand tara sada jagmagata rahay

tujh pay Arshad kkhuda ki inayat rahay
ae watan to jawaan taa qayamat rahay

hum rahen nah rahen to salamat rahay
ae watan to jawaan taa qayamat rahay

meri aan meri jaan pehchan Pakistan
teri shaan taqdees pay qurbaan Pakistan

aman mohabbat ulfat ka pegham hai Pakistan
taqdeer ke khaaliq maalik ka inaam hai Pakistan

rab ki khaas inayat jis ka naam hai Pakistan
mera ghar hai Pakistan taaqatwar hai Pakistan

Mufti Saeed Arshad Al Hussaini

Read Complete Poetry Collection of Mufti Saeed Arshad Al Hussaini

Description

you are reading Mera Ghar Hai Pakistan written by Mufti Saeed Arshad Al Hussaini at Raunaq e Mehfil. Mera Ghar Hai Pakistan is one of the famous Pakistani Tarana in Urdu poetry written by Mufti Saeed Arshad Al Hussaini. You can also find the complete poetry collection of Mufti Saeed Arshad Al Hussaini by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Mufti Saeed Arshad Al Hussaini' above. Mera Ghar Hai Pakistan is a Very popular best Urdu Mili Naghma. If you like Mera Ghar Hai Pakistan, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Mili Naghma, If you want to read more Pakistani mili naghamas poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

زمانہ : تاریخ الطبری جلد اول حصہ اول

زمانہ

علامہ الطبری فرماتے ہیں کہ :
زمانہ دن و رات کے دورانیہ میں گزرنے والی ساعت اور گھڑیوں کا نام ہے اور کبھی زمانے کی تعریف موت سے کی جاتی ہے خواہ طویل ہو یا مختصر۔
اہل عرب کے اس قول میں مزید وضاحت ہوتی ہے : اتیتک زمان الحجاج امیر (میں تمہارے پاس حجاج امیر کے زمانے میں آیا)
یعنی جس وقت حجاج امیر تھا اس وقت میرا آنا ہوا۔ اسی طرح ایک اور قول ہے۔ اتیتک زمان العرام (میں تمہارے پاس پھلوں کو توڑنے کے زمانے میں آیا)
اس مقولہ میں زمان العرام سے مراد وقت العرام ہے یعنی پھلوں کو توڑے جانے کا وقت۔
خلاصہ یہ کہ زمانہ وقت کا نام ہے جیسا کہ دونوں اقوال میں یہ لفظ اسی مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ پھر زمان گو مفرد ہے اور اس کا اطلاق ابتداء سے انتہاء تک جمیع وقت پر ہوتا ہے۔ لیکن وقت کے اجزاء و حصص میں سے ہر ہر جز اور حصے کو مستقل قرار دے کر اس کی جمع بھی لائی جاتی ہے۔ جیسے اہل عرب کا یہ قول اتیتک زمان الحجاج امیر اس مقولہ میں حجاج کے زمانہ و امارت کے ہر ہر وقت کو الگ الگ زمانہ قرار دیا اور اسی اعتبار سے اس کی جمع ازمان لائی گئی ہے۔ جیسا کہ شاعر کا شعر ہے‌

جاء الشتاء وقمیصی اخلاق شراذم یضحک منه التواق

ترجمہ:سردی آ چکی ہے اس حال میں کہ میری قمیض پرانی ہے جو کہ چیتھڑوں کی شکل میں ہے جس کی وجہ سے تواق ہنستا ہے
اس شعر میں قمیض کے لیے اخلاق کا لفظ استعمال کیا گیا ہے حالانکہ شاعر کا مقصد قمیض کے ہر ٹکڑے اور ہر چیتھڑے کے لیے اخلاق کے وصف کو بیان کرنا ہے لیکن اس کے مجوعہ کے لیے بھی یہ لفظ استعمال کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ بعض اوقات شئے کے اجزاء و حصص پر بولے جانے والے لفظ کے مجموعہ پر بھی جمع کا اطلاق کر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح یہاں زمانے کی مثال لیجیے۔ گزشتہ مثالوں میں زمان اور زمین دو لفظ استعمال ہوئے ہیں یہ دونوں اس کے ہم معنی ہیں۔ یہ شعر اس کا مؤید ہے:

و کنت امرأ زمنا بالعرق عفیف المناخ طویل الفتن

ترجمہ:میں قیام عراق کے زمانے میں پاکیزہ ٹھکانہ رکھنے والا اور عفت سے متصف مرد تھا۔
یہاں زمن بغیر الف کے واقع ہوا ہے اس سے معلوم ہوا کہ دونوں لفظ ایک ہی حقیقت کے دو نام ہیں۔ تواق شاعر کے بیٹے کا نام ہے۔

دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا

دو لائن اردو شاعری urdu poetry 2 lines

غزل

دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا
میں تو تنہا تھا مری ذات کا سایا کب تھا

اتنے مانوس ہوئے غم سے کہ اب یاد نہیں
وقت نے درد کا انبار لگایا کب تھا

شام اتری مرے چہرے پہ تو سوچا میں نے
دن مری زیست کے دامن میں سمایا کب تھا

درد بڑھتا ہے تو زخموں سے میں کرتا ہوں سوال
سنگ میں نے کسی وحشی پہ اٹھایا کب تھا

اب بھی ہے صبح مری آنکھ میں زخمی زخمی
کون کہتا ہے کہ میں شب کا ستایا کب تھا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا پڑھ رہے ہیں۔ دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha
mein to tanha tha meri zaat ka sayaa kab tha

itnay manoos hue gham se ke ab yaad nahi
waqt ne dard ka ambaar lagaya kab tha

shaam utri merey chehray pay to socha mein ne
din meri zeist ke daman mein samaya kab tha

dard barhta hai to zakhamon se mein karta hon sawal
sang mein ne kisi wehshi pay uthaya kab tha

ab bhi hai subah meri aankh mein zakhmi zakhmi
kon kehta hai ke mein shab ka sataya kab tha

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا

دو لائن اردو شاعری urdu poetry 2 lines

غزل

کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا
یہ کیا ہوا کہ اپنے ہی سائے سے ڈر لگا

اس کی ہر ایک شاخ پہ بے جان جسم ہیں
چھوڑا ہے کس نے دشت میں تنہا شجر لگا

اس سے ملے تو ہم کو ملا زخم زخم دل
وہ شخص دیکھنے میں بڑا معتبر لگا

بیٹھے رہے تو پاؤں میں چبھنے لگا سکوت
اٹھے تو بے حسی کی گھٹاؤں سے سر لگا

چہرے پہ جم رہی ہے گئے قافلوں کی دھول
عزم سفر بھی ہم کو بڑا بے ہنر لگا

کوئی تو ہو کہ جس سے تبسم ادھار لیں
اس شہر میں تو جو بھی ملا نوحہ گر لگا

عابدؔ وہ یوں ملا ہے ہمیں مدتوں کے بعد
یادوں کے اس قفس میں کوئی جیسے در لگا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا پڑھ رہے ہیں۔ کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga
yeh kya hwa ke apne hi saaye se dar laga

is ki har aik shaakh pay be jaan jism hain
chorra hai kis ne dasht mein tanha shajar laga

us se miley to hum ko mila zakham zakham dil
woh shakhs dekhnay mein bara mooatbar laga

baithy rahay to paon mein chubne laga sukut
utthay to be hisi ki ghataon se sar laga

chehray pay jam rahi hai gaye qaflon ki dhool
azme safar bhi hum ko bara be hunar laga

koi to ho ke jis se tabassum udhaar len
is shehar mein to jo bhi mila noha gar laga

abid woh yun mila hai hamein muddaton ke baad
yaadon ke is qafas mein koi jaisay dar laga

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی نعت شریف

نعت

وہاں کی فقیری ہے رشک امیری
وہیں پر بسر ہو میری زندگانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی
وہ گلیاں وہ محبوب طاہرﷺ کی گلیاں
وہ گلیاں وہ ساقی کوثرﷺ کی گلیاں
وہ گلیاں جہاں نور ہی نور ہر سو
ابھی تک ہے جن میں محمدﷺ کی خوشبو
ابھی تک کرم کی گھٹاؤں کے منظر
ابھی تک وہی رت ہے صدیوں پرانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی
جو ظالم تھے ہر ظلم ان سے چھڑایا
کہ آدم کے بیٹوں کو جینا سکھایا
وہ محتاج جن کے نہیں تھے ٹھکانے
گلے سے لگایا انہیں مصطفیﷺ نے
جہاں پر غریبوں کو عزت ملی ہے
یتیموں نے پائی جہاں شادمانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی
خداوندا ہم پر یہ احسان کر دے
کبھی ہم کو کعبے کا مہمان کر دے
در مصطفیﷺ پر یہ پلکیں بچھائیں
کبھی بھی وہاں سے یہ واپس نہ آئیں
اسی دھن میں ہم سب کا آئے بڑھاپا
اسی آرزو میں کٹے نوجوانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی

مفتی طارق جمیل قاسمی

تفصیل

آپ رونق محفل میں مفتی طارق جمیل قاسمی کی لکھی ہوئی اردو نعت شریف وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی پڑھ رہے ہیں۔ وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی اردو میں لکھی ہوئی مشہور نعتوں میں سے ایک ہے جسے مفتی طارق جمیل قاسمی نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'مفتی طارق جمیل قاسمی کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے مفتی طارق جمیل قاسمی کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی ایک بہت ہی مقبول اردو نعت ہے۔ اگر آپ کو وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید نعتیہ کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اردو نعتیں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا

دو لائن اردو شاعری

غزل

میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا
یہ حوصلہ بھی یہاں پر کسی کسی میں رہا

طواف کوچۂ جاناں سے پیرہن دل کا
اٹا ہوا صلۂ خاک بے بسی میں رہا

قبائے عظمت انساں ملی فقیروں کو
فقیہ شہر تو کیا کیا نہ سروری میں رہا

کھنچا ہے زخم عداوت سے دوستی کا لہو
جسے عزیز رکھا جاں سے دشمنی میں رہا

چراغ رکھ دیے سورج کے سامنے لا کر
مگر وہ فرق نہ جانا جو روشنی میں رہا

زبان کھلتی تو ہوتا قدم قدم مقتل
سکوت خوف کی صورت گلی گلی میں رہا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا پڑھ رہے ہیں۔ میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha
yeh hosla bhi yahan par kisi kisi mein raha

tuwafe koochae janan se perhan dil ka
atta hwa silae khaake be basi mein raha

qbaaey Azmate insaan mili faqeeron ko
fiqihe shehar to kya kya nah sarwari mein raha

khincha hai zakhame adawat se dosti ka lahoo
jisay Aziz rakha jaan se dushmani mein raha

chairag rakh diye Sooraj ke samnay laa kar
magar woh farq nah jana jo roshni mein raha

zubaan khulti to hota qadam qadam maqtal
sukut khauf ki soorat gali gali mein raha

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

Pixlr.com Review: A Comprehensive Guide

Pixlr.com Review: A Comprehensive Guide

If you're looking for an easy-to-use online photo editor that offers a wide range of features, look no further than Pixlr.com. Pixlr.com is a free online photo editing tool that allows you to edit your images quickly and easily. In this review, we'll take a closer look at Pixlr.com and explore its features, benefits, and limitations.

Features

Pixlr.com offers a wide range of features that allow you to edit your photos with ease. Some of the key features include:
Basic Editing Tools: Pixlr.com offers basic editing tools such as crop, resize, rotate, and flip, which are essential for any photo editing software.
Advanced Editing Tools: In addition to basic editing tools, Pixlr.com also offers advanced tools such as layers, masks, brushes, and filters. These tools allow you to make more complex edits to your images.
Effects: Pixlr.com offers a range of effects such as vintage, black and white, and sepia, which allow you to transform your photos into a variety of styles.
Text: You can add text to your images with Pixlr.com. This feature is particularly useful if you're creating social media graphics or posters.
Collage: Pixlr.com also offers a collage feature that allows you to create collages from your images quickly and easily.

Benefits

There are several benefits to using Pixlr.com, including:
Free: Pixlr.com is completely free to use, which is a huge advantage compared to other photo editing tools that require a subscription or one-time fee.
Easy to use: Pixlr.com is incredibly easy to use, even for beginners. The user interface is simple and intuitive, and all the tools and features are easy to find.
Online: Since Pixlr.com is an online photo editor, you don't need to download any software or plugins. All you need is an internet connection and a web browser.
Cross-platform: Pixlr.com works on all platforms, including Mac, Windows, and Linux, and it's compatible with all major web browsers.
No account required: You don't need to create an account or sign up to use Pixlr.com. Simply go to the website and start editing your photos.

Limitations

While Pixlr.com is a great tool, it does have some limitations, including:
Limited storage: Since Pixlr.com is an online photo editor, you can't store your photos on the platform. This means that you'll need to store your images on your computer or in the cloud.
Limited offline access: If you don't have an internet connection, you won't be able to use Pixlr.com. This can be a disadvantage if you need to edit your photos while you're offline.
Limited file formats: Pixlr.com supports only a limited number of file formats, including JPEG, PNG, BMP, and TIFF. This means that you may need to convert your files before uploading them to the platform.

Conclusion

Overall, Pixlr.com is an excellent online photo editor that offers a wide range of features, benefits, and limitations. Whether you're a beginner or a professional, Pixlr.com is an excellent tool that allows you to edit your photos quickly and easily. While it may not have all the features of a professional photo editing software, it's a great option for anyone looking for a free and easy-to-use photo editor.

عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا

urdu poetry 2 lines

غزل

عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا
زمیں کو راس کب آیا ہے آسماں رکھنا

سفر کرو کہ ٹھہر جاؤ اک عذاب ہے یہ
قدم کو ہجرت و منزل کے درمیاں رکھنا

کسی کا شور فغاں سن کے یاد آیا بہت
فصیل غم میں مرا درد بے زباں رکھنا

کھلی فضا میں تو شبنم بھی بار لگتی ہے
اگر ہے طرز کہن سر پہ سائباں رکھنا

یہ لوگ اپنی ہی دیوار کے نقب زن ہیں
کبھی نہ بھول کے تم گھر کا پاسباں رکھنا

ہے ناؤ موجوں کی زد میں مگر ہمیں عابدؔ
نہ آیا باد مخالف پہ بادباں رکھنا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا پڑھ رہے ہیں۔ عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna
zameen ko raas kab aaya hai aasmaa rakhna

safar karo ke thehr jao ik azaab hai yeh
qadam ko hijrat o manzil ke darmian rakhna

kisi ka shore fughan sun ke yaad aaya bohat
Faseele gham mein mira darde be zuban rakhna

khuli fiza mein to shabnam bhi baar lagti hai
agar hai tarze kuhan sar pay sayibaan rakhna

yeh log apni hi deewar ke naqb zan hain
kabhi nah bhool ke tum ghar ka pasban rakhna

hai nao moajoon ki zad mein magar hamein abid
nah aaya bade mukhalif pay badban rakhna

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے

urdu poetry 2 lines

غزل

جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے
وہ تند و تیز ہوا سے ڈرا نہیں کرتے

شریک کار گلستاں زہے نصیب ہیں وہ
جو لوگ بیعت دست صبا نہیں کرتے

مرے وجود سے تاباں ہے آفتاب ہنر
گلہ وہ بے ہنری کا بجا نہیں کرتے

قدم قدم پہ وہی راہبر ملے ہیں ہمیں
قدم اٹھا کے جو طے فاصلہ نہیں کرتے

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے پڑھ رہے ہیں۔ جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

jo be chairag gharon ka gilah nahin karte
woh tund o taiz hawa se dara nahin karte

shareeke car gulisitan zahy naseeb hain woh
jo log baete daste Saba nahin karte

mirey wujood se Taban hai aftaabe hunar
gilah woh be hunri ka baja nahin karte

qadam qadam pay wohi rahabar miley hain hamein
qadam utha ke jo tay faasla nahin karte

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading jo be chairag gharon ka gilah nahin karte written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. jo be chairag gharon ka gilah nahin karte is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. jo be chairag gharon ka gilah nahin karte is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like jo be chairag gharon ka gilah nahin karte, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی

urdu poetry 2 lines

غزل

ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی
ایک زخم چپ ہوا تو دوسرے نے بات کی

یہ ہوائیں اور تیز چل رہی ہیں جب سے میں
کرچیاں سمیٹنے لگا ہوں اپنی ذات کی

بے سبب یہ آنکھ اشک خوں چکاں سے تر نہیں
زندگی بنی ہوئی ہے جھیل حادثات کی

دل کے آئینے میں کوئی عکس ہی نہ آ سکا
گرد اس طرح جمی ہے اس پہ واقعات کی

ہتھکڑی کہو کہ تم کو کاٹنی ہے عمر قید
یہ تمہارے ہاتھ میں جو چوڑیاں ہیں دھات کی

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی پڑھ رہے ہیں۔ ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

har taraf uthi sada khamshi mein raat ki
aik zakham chup hwa to dosray ne baat ki

yeh hawaen aur taiz chal rahi hain jab se mein
kirchiyaan sematnay laga hon apni zaat ki

be sabab yeh aankh asshke khoon chukan se tar nahi
zindagi bani hui hai jheel hadsaat ki

dil ke aaiine mein koi aks hi nah aa saka
gard is terha jami hai is pay waqiat ki

hathkari kaho ke tum ko kaatni hai Umar qaid
yeh tumahray haath mein jo choorian hain dhaat ki

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading har taraf uthi sada khamshi mein raat ki written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. har taraf uthi sada khamshi mein raat ki is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. har taraf uthi sada khamshi mein raat ki is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like har taraf uthi sada khamshi mein raat ki, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے

urdu poetry 2 lines

غزل

شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے
اس پہ آسیب نہیں ہے تو اثر کس کا ہے

ایسا سیلاب کہ جنگل کو بہا لے جائے
ایسے سیلاب میں بے برگ شجر کس کا ہے

انگلیوں میں اتر آئے ہیں بصارت کے رموز
تیرگی میں رہے مخفی یہ ہنر کس کا ہے

بے چراغی ہی رہی اپنے گھروں کی میراث
روشنی پوچھتی پھرتی ہے یہ در کس کا ہے

وہ مسافر تو گیا چھوڑ کہ یادیں اپنی
کس کو بتلاؤں کہ یہ زاد سفر کس کا ہے

تم مری راہ سے ہو کر نہیں گزرے ہو تو پھر
نقش پا یہ طرف راہ گزر کا ہے

پھر سے مدہوش تمنا کہ ہوئے ہوش بجا
ہم پہ عابدؔ یہ کرم بار دگر کس کا ہے

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے پڑھ رہے ہیں۔ شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai
is pay asaib nahi hai to assar kis ka hai

aisa selaab ke jungle ko baha le jaye
aisay selaab mein be barg shajar kis ka hai

unglion mein utar aaye hain Basarat ke Ramooz
tayragi mein rahay makhfi yeh hunar kis ka hai

be charaghi hi rahi apne gharon ki meeras
roshni poochti phirti hai yeh dar kis ka hai

woh musafir to gaya chore ke yaden apni
kis ko batlaon ke yeh zaade safar kis ka hai

tum meri raah se ho kar nahi guzray ho to phir
naqshe pa yeh taraf raah guzar ka hai

phir se madhoshe tamanna ke hue hosh baja
hum pay abid yeh karam baare digar kis ka hai

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی

urdu poetry 2 lines

غزل

پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی
کیا اے زمیں ہماری ضرورت نہیں رہی

آنگن میں ساری رات برستی رہی گھٹا
دیوار گھر کی کوئی سلامت نہیں رہی

یوں ہی نہیں ارادۂ پہلو تہی کہ اب
ان سے نباہ کرنے کی صورت نہیں رہی

پتے ہیں خشک پھر بھی شجر سے ہیں منسلک
کیا کیجئے ہوا کی عنایت نہیں رہی

دریا میں لاکھ موجیں رہیں سر بکف مگر
کچے گھروں کو اب کوئی وحشت نہیں رہی

گلیوں میں پھر سے فرش لہو بچھ گیا تمام
انساں میں آج کل کے شرافت نہیں رہی

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی پڑھ رہے ہیں۔ پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi
kya ae zameen hamari zaroorat nahi rahi

aangan mein saari raat barasti rahi ghata
deewar ghar ki koi salamat nahi rahi

yun hi nahi iradahe pehlu tehi ke ab
un se nibaah karne ki soorat nahi rahi

pattay hain khushk phir bhi shajar se hain munsalik
kya kijiye hwa ki inayat nahi rahi

darya mein laakh moajain rahen sar bakaf magar
kachay gharon ko ab koi wehshat nahi rahi

galiyo mein phir se farshe lahoo bich gaya tamam
insaan mein aajkal ke sharafat nahi rahi

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.