اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

شکیل اعظمی کی اردو شاعری

غزل

درد کی حد سے گزارے تو سبھی جائیں گے

جلد یا دیر سے مارے تو سبھی جائیں گے


ندیاں لاشوں کو پانی میں نہیں رکھتی ہیں

تیرے یا ڈوبے کنارے تو سبھی جائیں گے


چاہے کتنی بھی بلندی پہ چلا جائے کوئی

آسمانوں سے اتارے تو سبھی جائیں گے


مسجدیں سب کو بلاتی ہیں بھلائی کی طرف

آئیں نہ آئیں پکارے تو سبھی جائیں گے

شکیل اعظمی

غزل

کوئی ملبوس ہو کستا نہیں ہے

ہمیں اب سانپ بھی ڈستا نہیں ہے


یہ بچے جانے کس اسکول کے ہیں

کسی کی پیٹھ پہ بستہ نہیں ہے


یہاں سب اپنی چھت پر چل رہے ہیں

گھروں کے بیچ میں رستہ نہیں ہے


درختوں پر قصیدے لکھ رہا ہوں

کلہاڑی میں ابھی دستہ نہیں ہے

شکیل اعظمی

غزل

پروں کو کھول زمانہ اڑان دیکھتا ہے

زمیں پہ بیٹھ کہ کیا آسمان دیکھتا ہے


یہی وہ شہر جو میرے لبوں سے بولتا تھا

یہی وہ شہر جو میری زبان دیکھتا ہے


میں جب مکان سے باہر قدم نکالتا ہوں

عجب نگاہ سے مجھ کو مکان دیکھتا ہے


گھٹائیں اٹھتی ہیں برسات ہونے لگتی ہے

جب آنکھ بھر کے فلک کو کسان دیکھتا ہے


ملا ہے حسن تو اس حسن کی حفاظت کر

سنبھل کے چل تجھے سارا جہان دیکھتا ہے


کنیز ہو کوئی یا کوئی شاہزادی ہو

جو عشق کرتا ہے کب خاندان دیکھتا ہے

شکیل اعظمی

غزل

اچھا ہے میرے غم کا کسی کو پتا نہیں

اس گھر میں کوئی میرے سوا جاگتا نہیں


اب کے شب خموش بڑی خوفناک ہے

تارہ بھی آسماں سے کوئی ٹوٹتا نہیں


بستی کا خواب رات کے چہرے پہ مار دے

جنگل سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں


پہلے ہماری بھول پہ بھی آنکھ کان تھے

اب لڑکھڑائیں بھی تو کوئی ٹوکتا نہیں

شکیل اعظمی

غزل

ابر میں برق سے پانی کا جہاں روشن ہے

دور تک ایک معانی کا جہاں روشن ہے


مچھلیاں تیرتی جاتی ہیں چراغوں کی طرح

ٹھہرے پانی پہ روانی کا جہاں روشن ہے


چاند چہروں پہ مہاسوں کی کرن پھوٹتی ہے

جسم میں ایک جوانی کا جہاں روشن ہے


لفظ در لفظ دہکتے ہیں مرے غم کے الاؤ

مجھ میں اک شعلہ بیانی کا جہاں روشن ہے


باری باری سبھی کردار بجھے جاتے ہیں

ایک راوی سے کہانی کا جہاں روشن سے

شکیل اعظمی

غزل

میں اچھا تھا، مگر بدنام تھا کچھ

کہ میرے سر پہ بھی الزام تھا کچھ


در و دیوار میں لو چل رہی ہے

سفر کی دھوپ میں آرام تھا کچھ


ملا تھا ایک خوشبو دار چہرہ

گلوں سے ملتا جلتا نام تھا کچھ


میں پہنچا تو وہ واپس جا چکی تھی

مجھے بھی زندگی سے کام تھا کچھ


اُن آنکھوں میں، جو ہم سے چھپ رہی تھیں

ہمارے واسطے پیغام تھا کچھ


اسے کیا ہجر کہتے اور کیا وصل

محبت کا عجب انجام تھا کچھ

شکیل اعظمی

غزل

یہ خوف بھی نکال دوں، سر میں نہیں رکھوں

گھر کا خیال اب کے سفر میں نہیں رکھوں


بے آب کرکے آنکھ کو دیکھوں ہر ایک شے

منظر کہیں کا بھی ہو نظر میں نہیں رکھوں


یہ گرد بھی اتار دوں اس بار جسم سے

باہر کی کوئی چیز ہو گھر میں نہیں رکھوں


گھر بار چھوڑ دوں کہ یہی چاہتا ہے ذوق

سود و زیاں کی بات ہنر میں نہیں رکھوں


آندھی بھی جائے باغ میں پھل توڑتی پھرے

میں بھی چراغ را بگذر میں نہیں رکھوں


پیمان وفا کے لئے سر ہے جان ہے

دل کو مگر کسی کے اثر میں نہیں رکھوں


دیکھوں تو مجھ کو کون نکلتا ہے ڈھونڈ نے

کچھ روز اور خود کو خبر میں نہیں رکھوں

شکیل اعظمی

غزل

میں بھی تنہا ہوں، اکیلی سی لگے ہے وہ بھی

اپنی آنکھوں میں پہلی سی لگے ہے وہ بھی


میرے اندر بھی خموشی ہے مزاروں جیسی

ایک ویران حویلی کی لگے ہے وہ بھی


میں بھی جلتا ہوں چراغوں کی طرح کمرے میں

اپنے آنگن میں چمیلی سی لگے ہے وہ بھی


راستہ بھولا ہوا ہوں کوئی شہزادہ میں

اور پریوں کی سہیلی کی لگے ہے وہ بھی


میری آنکھوں میں مہکتا ہے حنائی موسم

اپنی رنگین ہتھیلی سی لگے ہے وہ بھی


گاؤں کے میلے میں اک عاشق دل پھینک سا میں

اور اک نار نویلی کی لگے ہے وہ بھی


گچھا باندھوں تو لگوں میں بھی بنارس جیسا

مجھمکا پہنے تو بریلی کی لگے ہے وہ بھی

شکیل اعظمی

غزل

بازار میں اک ہم ہی ضرورت کے نہیں تھے

بکتے بھی تو کیسے کسی قیمت کے نہیں تھے


ہم ایک ہی معبود رکھا کرتے تھے جب تک

ہم میں کبھی جھگڑے قد و قامت کے نہیں تھے


الہام سے اک خاص تعلق تھا ہمارا

ہم لوگ مگر عہد نبوت کے نہیں تھے


اس بار ہی کیوں ٹوٹ گئے اس سے بچھڑ کر

اس بار تو رشتے بھی محبت کے نہیں تھے


اس نے تو کئی بار قدم گھر سے نکالے

ہم میں ہی جراثیم بغاوت کے نہیں تھے

شکیل اعظمی

غزل

سفر ہو کوئی بھی تقلید ہم نہیں کرتے

کہ چاند دیکھے بنا عید ہم نہیں کرتے


تمہاری بات بھلی ہے بُری ہے، تم جانو

ہماری مرضی ہے تائید ہم نہیں کرتے


مخالفت کے لئے بھی بہاؤ لازم ہے

کہ ٹھہرے پانی پر تنقید ہم نہیں کرتے


بڑوں نے اتنا ڈرایا تھا ہم کو بچپن میں

کہ اپنے بچوں کو تاکید ہم نہیں کرتے


ہمارے پاس اگر آسمان ہوتا شکیلؔ

سپرد خاک یہ خورشید ہم نہیں کرتے

شکیل اعظمی

غزل

ایک سوراخ سا کشتی میں ہوا چاہتا ہے

سب اثاثہ مرا پانی میں بہا چاہتا ہے


مجھ بکھرایا گیا اور سمیٹا بھی گیا

جانے اب کیا میری مٹی سے خدا چاہتا ہے


ٹہنیاں خشک ہوئیں جھڑ گئے پتے سارے

پھر بھی سورج میرے پودے کا بھلا چاہتا ہے


ٹوٹ جاتا ہوں میں ہر روز مرمت کر کے

اور گھر ہے کہ مرے سر پہ گرا چاہتا ہے


صرف میں ہی نہیں سب ڈرتے ہیں تنہائی سے

تیرگی روشنی ویرانہ صدا چاہتا ہے


ؔدن سفر کر چکا اب رات کی باری ہے شکیل

نیند آنے کو ہے دروازہ لگا چاہتا ہے


شکیل اعظمی

غزل

کواڑ بند گھروں کی چھتوں سے نکلے ہیں

ہوا بغیر ہی ہم رفعتوں سے نکے ہیں


یہ آسمان تو میرا ہی خیمۂ شب ہے

تمام رنگ مری وحشتوں سے نکلے ہیں


نشہ کیا ہے تو کچھ دیر لڑکھڑانے دے

ابھی ابھی تو تری صحبتوں سے نکلے ہیں


بدن بدن تو نہ تھا تجھ کو بھولنے کا عمل

لہو میں ڈوبی ہوئی رغبتوں سے نکلے ہیں


اب اس لکیر کو چمکائیں گے ہمی مل کر

یہ فاصلے بھی گھنی قربتوں سے نکلے ہیں


فرشتگی تو ضروری ہے واپسی کے لئے

ہم آدمی کی طرح جنتوں سے نکلے ہیں

شکیل اعظمی

دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا

دو لائن اردو شاعری urdu poetry 2 lines

غزل

دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا
میں تو تنہا تھا مری ذات کا سایا کب تھا

اتنے مانوس ہوئے غم سے کہ اب یاد نہیں
وقت نے درد کا انبار لگایا کب تھا

شام اتری مرے چہرے پہ تو سوچا میں نے
دن مری زیست کے دامن میں سمایا کب تھا

درد بڑھتا ہے تو زخموں سے میں کرتا ہوں سوال
سنگ میں نے کسی وحشی پہ اٹھایا کب تھا

اب بھی ہے صبح مری آنکھ میں زخمی زخمی
کون کہتا ہے کہ میں شب کا ستایا کب تھا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا پڑھ رہے ہیں۔ دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha
mein to tanha tha meri zaat ka sayaa kab tha

itnay manoos hue gham se ke ab yaad nahi
waqt ne dard ka ambaar lagaya kab tha

shaam utri merey chehray pay to socha mein ne
din meri zeist ke daman mein samaya kab tha

dard barhta hai to zakhamon se mein karta hon sawal
sang mein ne kisi wehshi pay uthaya kab tha

ab bhi hai subah meri aankh mein zakhmi zakhmi
kon kehta hai ke mein shab ka sataya kab tha

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا

دو لائن اردو شاعری urdu poetry 2 lines

غزل

کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا
یہ کیا ہوا کہ اپنے ہی سائے سے ڈر لگا

اس کی ہر ایک شاخ پہ بے جان جسم ہیں
چھوڑا ہے کس نے دشت میں تنہا شجر لگا

اس سے ملے تو ہم کو ملا زخم زخم دل
وہ شخص دیکھنے میں بڑا معتبر لگا

بیٹھے رہے تو پاؤں میں چبھنے لگا سکوت
اٹھے تو بے حسی کی گھٹاؤں سے سر لگا

چہرے پہ جم رہی ہے گئے قافلوں کی دھول
عزم سفر بھی ہم کو بڑا بے ہنر لگا

کوئی تو ہو کہ جس سے تبسم ادھار لیں
اس شہر میں تو جو بھی ملا نوحہ گر لگا

عابدؔ وہ یوں ملا ہے ہمیں مدتوں کے بعد
یادوں کے اس قفس میں کوئی جیسے در لگا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا پڑھ رہے ہیں۔ کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga
yeh kya hwa ke apne hi saaye se dar laga

is ki har aik shaakh pay be jaan jism hain
chorra hai kis ne dasht mein tanha shajar laga

us se miley to hum ko mila zakham zakham dil
woh shakhs dekhnay mein bara mooatbar laga

baithy rahay to paon mein chubne laga sukut
utthay to be hisi ki ghataon se sar laga

chehray pay jam rahi hai gaye qaflon ki dhool
azme safar bhi hum ko bara be hunar laga

koi to ho ke jis se tabassum udhaar len
is shehar mein to jo bhi mila noha gar laga

abid woh yun mila hai hamein muddaton ke baad
yaadon ke is qafas mein koi jaisay dar laga

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا

دو لائن اردو شاعری

غزل

میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا
یہ حوصلہ بھی یہاں پر کسی کسی میں رہا

طواف کوچۂ جاناں سے پیرہن دل کا
اٹا ہوا صلۂ خاک بے بسی میں رہا

قبائے عظمت انساں ملی فقیروں کو
فقیہ شہر تو کیا کیا نہ سروری میں رہا

کھنچا ہے زخم عداوت سے دوستی کا لہو
جسے عزیز رکھا جاں سے دشمنی میں رہا

چراغ رکھ دیے سورج کے سامنے لا کر
مگر وہ فرق نہ جانا جو روشنی میں رہا

زبان کھلتی تو ہوتا قدم قدم مقتل
سکوت خوف کی صورت گلی گلی میں رہا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا پڑھ رہے ہیں۔ میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha
yeh hosla bhi yahan par kisi kisi mein raha

tuwafe koochae janan se perhan dil ka
atta hwa silae khaake be basi mein raha

qbaaey Azmate insaan mili faqeeron ko
fiqihe shehar to kya kya nah sarwari mein raha

khincha hai zakhame adawat se dosti ka lahoo
jisay Aziz rakha jaan se dushmani mein raha

chairag rakh diye Sooraj ke samnay laa kar
magar woh farq nah jana jo roshni mein raha

zubaan khulti to hota qadam qadam maqtal
sukut khauf ki soorat gali gali mein raha

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like mein ajnabi raha sab se magar sabhi mein raha, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا

urdu poetry 2 lines

غزل

عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا
زمیں کو راس کب آیا ہے آسماں رکھنا

سفر کرو کہ ٹھہر جاؤ اک عذاب ہے یہ
قدم کو ہجرت و منزل کے درمیاں رکھنا

کسی کا شور فغاں سن کے یاد آیا بہت
فصیل غم میں مرا درد بے زباں رکھنا

کھلی فضا میں تو شبنم بھی بار لگتی ہے
اگر ہے طرز کہن سر پہ سائباں رکھنا

یہ لوگ اپنی ہی دیوار کے نقب زن ہیں
کبھی نہ بھول کے تم گھر کا پاسباں رکھنا

ہے ناؤ موجوں کی زد میں مگر ہمیں عابدؔ
نہ آیا باد مخالف پہ بادباں رکھنا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا پڑھ رہے ہیں۔ عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna
zameen ko raas kab aaya hai aasmaa rakhna

safar karo ke thehr jao ik azaab hai yeh
qadam ko hijrat o manzil ke darmian rakhna

kisi ka shore fughan sun ke yaad aaya bohat
Faseele gham mein mira darde be zuban rakhna

khuli fiza mein to shabnam bhi baar lagti hai
agar hai tarze kuhan sar pay sayibaan rakhna

yeh log apni hi deewar ke naqb zan hain
kabhi nah bhool ke tum ghar ka pasban rakhna

hai nao moajoon ki zad mein magar hamein abid
nah aaya bade mukhalif pay badban rakhna

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like abs hai shaakhe qad aawar pay aashiyaan rakhna, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے

urdu poetry 2 lines

غزل

جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے
وہ تند و تیز ہوا سے ڈرا نہیں کرتے

شریک کار گلستاں زہے نصیب ہیں وہ
جو لوگ بیعت دست صبا نہیں کرتے

مرے وجود سے تاباں ہے آفتاب ہنر
گلہ وہ بے ہنری کا بجا نہیں کرتے

قدم قدم پہ وہی راہبر ملے ہیں ہمیں
قدم اٹھا کے جو طے فاصلہ نہیں کرتے

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے پڑھ رہے ہیں۔ جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو جو بے چراغ گھروں کا گلہ نہیں کرتے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

jo be chairag gharon ka gilah nahin karte
woh tund o taiz hawa se dara nahin karte

shareeke car gulisitan zahy naseeb hain woh
jo log baete daste Saba nahin karte

mirey wujood se Taban hai aftaabe hunar
gilah woh be hunri ka baja nahin karte

qadam qadam pay wohi rahabar miley hain hamein
qadam utha ke jo tay faasla nahin karte

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading jo be chairag gharon ka gilah nahin karte written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. jo be chairag gharon ka gilah nahin karte is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. jo be chairag gharon ka gilah nahin karte is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like jo be chairag gharon ka gilah nahin karte, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی

urdu poetry 2 lines

غزل

ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی
ایک زخم چپ ہوا تو دوسرے نے بات کی

یہ ہوائیں اور تیز چل رہی ہیں جب سے میں
کرچیاں سمیٹنے لگا ہوں اپنی ذات کی

بے سبب یہ آنکھ اشک خوں چکاں سے تر نہیں
زندگی بنی ہوئی ہے جھیل حادثات کی

دل کے آئینے میں کوئی عکس ہی نہ آ سکا
گرد اس طرح جمی ہے اس پہ واقعات کی

ہتھکڑی کہو کہ تم کو کاٹنی ہے عمر قید
یہ تمہارے ہاتھ میں جو چوڑیاں ہیں دھات کی

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی پڑھ رہے ہیں۔ ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو ہر طرف صدا اٹھی خامشی میں رات کی پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

har taraf uthi sada khamshi mein raat ki
aik zakham chup hwa to dosray ne baat ki

yeh hawaen aur taiz chal rahi hain jab se mein
kirchiyaan sematnay laga hon apni zaat ki

be sabab yeh aankh asshke khoon chukan se tar nahi
zindagi bani hui hai jheel hadsaat ki

dil ke aaiine mein koi aks hi nah aa saka
gard is terha jami hai is pay waqiat ki

hathkari kaho ke tum ko kaatni hai Umar qaid
yeh tumahray haath mein jo choorian hain dhaat ki

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading har taraf uthi sada khamshi mein raat ki written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. har taraf uthi sada khamshi mein raat ki is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. har taraf uthi sada khamshi mein raat ki is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like har taraf uthi sada khamshi mein raat ki, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے

urdu poetry 2 lines

غزل

شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے
اس پہ آسیب نہیں ہے تو اثر کس کا ہے

ایسا سیلاب کہ جنگل کو بہا لے جائے
ایسے سیلاب میں بے برگ شجر کس کا ہے

انگلیوں میں اتر آئے ہیں بصارت کے رموز
تیرگی میں رہے مخفی یہ ہنر کس کا ہے

بے چراغی ہی رہی اپنے گھروں کی میراث
روشنی پوچھتی پھرتی ہے یہ در کس کا ہے

وہ مسافر تو گیا چھوڑ کہ یادیں اپنی
کس کو بتلاؤں کہ یہ زاد سفر کس کا ہے

تم مری راہ سے ہو کر نہیں گزرے ہو تو پھر
نقش پا یہ طرف راہ گزر کا ہے

پھر سے مدہوش تمنا کہ ہوئے ہوش بجا
ہم پہ عابدؔ یہ کرم بار دگر کس کا ہے

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے پڑھ رہے ہیں۔ شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai
is pay asaib nahi hai to assar kis ka hai

aisa selaab ke jungle ko baha le jaye
aisay selaab mein be barg shajar kis ka hai

unglion mein utar aaye hain Basarat ke Ramooz
tayragi mein rahay makhfi yeh hunar kis ka hai

be charaghi hi rahi apne gharon ki meeras
roshni poochti phirti hai yeh dar kis ka hai

woh musafir to gaya chore ke yaden apni
kis ko batlaon ke yeh zaade safar kis ka hai

tum meri raah se ho kar nahi guzray ho to phir
naqshe pa yeh taraf raah guzar ka hai

phir se madhoshe tamanna ke hue hosh baja
hum pay abid yeh karam baare digar kis ka hai

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like shab ki agosh mein jaaga hwa ghar kis ka hai, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی

urdu poetry 2 lines

غزل

پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی
کیا اے زمیں ہماری ضرورت نہیں رہی

آنگن میں ساری رات برستی رہی گھٹا
دیوار گھر کی کوئی سلامت نہیں رہی

یوں ہی نہیں ارادۂ پہلو تہی کہ اب
ان سے نباہ کرنے کی صورت نہیں رہی

پتے ہیں خشک پھر بھی شجر سے ہیں منسلک
کیا کیجئے ہوا کی عنایت نہیں رہی

دریا میں لاکھ موجیں رہیں سر بکف مگر
کچے گھروں کو اب کوئی وحشت نہیں رہی

گلیوں میں پھر سے فرش لہو بچھ گیا تمام
انساں میں آج کل کے شرافت نہیں رہی

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی پڑھ رہے ہیں۔ پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi
kya ae zameen hamari zaroorat nahi rahi

aangan mein saari raat barasti rahi ghata
deewar ghar ki koi salamat nahi rahi

yun hi nahi iradahe pehlu tehi ke ab
un se nibaah karne ki soorat nahi rahi

pattay hain khushk phir bhi shajar se hain munsalik
kya kijiye hwa ki inayat nahi rahi

darya mein laakh moajain rahen sar bakaf magar
kachay gharon ko ab koi wehshat nahi rahi

galiyo mein phir se farshe lahoo bich gaya tamam
insaan mein aajkal ke sharafat nahi rahi

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like pehli si dil ko khwahishe hijrat nahi rahi, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے Urdu Poetry

urdu poetry 2 lines

غزل

اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے

سر بازار ان سے کس طرح ہم گفتگو کرتے

بہل سکتا دل ناداں اگر جنت کی حوروں سے

تو ساری زندگی ہر گز نہ تیری آرزو کرتے

نہ رونا ہی پڑا ہم کو نہ آنسو ہی بہے اپنے

نماز عشق پڑھ لیتے اگر ہم یوں وضو کرتے

یہ در پردہ رقیبوں سے گلے شکوے نہیں اچھے

تمہیں جو بھی شکایت تھی ہمارے روبرو کرتے

کوئی تو مشغلہ اے جوشؔ ہم کو راس آجاتا

گریباں چاک کر لیتے گریباں کو رفو کرتے

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے پڑھ رہے ہیں۔ اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte

sare bazaar un se kis terha hum guftagu karte

behal sakta dile nadaa agar jannat ki hurron se

to saari zindagi har giz nah teri arzoo karte

nah rona hi para hum ko nah ansoo hi bahe apne

namaze ishhq parh letay agar hum yun wuzu karte

yeh dar parda rakiboon se gilaay shikway nahi achay

tumhe jo bhi shikayat thi hamaray rubaroo karte

koi to mashgala ae josh hum ko raas ajata

gireybn chaak kar letay gireybn ko raphoe karte

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں

urdu poetry 2 lines

غزل

تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں
میں حقیقت لکھوں یا فسانے لکھوں

ہاتھ جن سے ملا کر گنیں انگلیاں
ان کو اپنا میں اب کس بہانے لکھوں

عقل کی بات سنتے نہیں جو انہیں
اہل دانش لکھوں یا دیوانے لکھوں

جو تری یاد میں اشک برسائے ہیں
میں انہیں موتیوں کے خزانے لکھوں

ان سے ملنے کی اے جوشؔ جب آس ہے
کیوں نہ کاغذ پہ سپنے سہانے لکھوں

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں پڑھ رہے ہیں۔ تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

tairay baray mein kya ae zamane likhon
mein haqeeqat likhon ya fasanay likhon

haath jin se mila kar gnin ungelian
un ko apna mein ab kis bahanay likhon

aqal ki baat suntay nahi jo unhen
ehale Danish likhon ya deewany likhon

jo tri yaad mein asshk barsaye hain
mein unhen motiyon ke khazanay likhon

un se milnay ki ae josh jab aas hai
kyun nah kaghaz pay sapnay suhane likhon

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading tairay baray mein kya ae zamane likhon written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. tairay baray mein kya ae zamane likhon is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. tairay baray mein kya ae zamane likhon is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like tairay baray mein kya ae zamane likhon, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

کیوں شکوۂ غم اے دل ناشاد کرے ہے نعتیہ غزل | Raunaq e Mehfil

کیوں شکوۂ غم اے دل ناشاد کرے ہے نعت شریف

نعت

کیوں شکوۂ غم اے دل ناشاد کرے ہے
اک غم ہی تو ہے جو تجھے آباد کرے ہے

صیاد یہ کیا کیا ستم ایجاد کرے ہے
اب سارے گلستاں کو ہی برباد کرے ہے

کس حال میں اب ہائے وہ آزاد کرے ہے
دل قید سے چھٹتے ہوئے فریاد کرے ہے

یہ عشق تو ہر حال میں راضی بہ رضا ہے
اب جو بھی ترا حسن خدا داد کرے ہے

دل محو محبت ہے اسے کچھ نہیں پرواہ
آباد کرے کوئی کہ برباد کرے ہے

پاوے ہے وہی عشق سرافرازی عالم
جس عشق پہ وہ حسن ازل صاد کرے ہے

ہاں ساقی کوثرﷺ سے صبا عرض یہ کرنا
اک رند سیہ مست بہت یاد کرے ہے

یہ عاشق بے نام ہے مشتاق زیارت
دن رات ترے ہجر میں فریاد کرے ہے

درویش زبوں حال ہے اے جان دو عالم
ٹوٹے ہوئے دل سے جو تجھے یاد کرے ہے

اے باد صبا راہ تری دیکھ رہا ہوں
اب آکے سنا جو بھی وہ ارشاد کرے ہے

رہتا ہے نفیسؔ ان دنوں ارباب جنوں میں
دیوانہ ہے رسوائی اجداد کرے ہے

سید نفیس شاہ الحسینیؒ

سید نفیس شاہ الحسینیؒ کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں سید نفیس شاہ الحسینیؒ کی لکھی ہوئی اردو نعت شریف کیوں شکوۂ غم اے دل ناشاد کرے ہے پڑھ رہے ہیں۔ کیوں شکوۂ غم اے دل ناشاد کرے ہے اردو میں لکھی ہوئی مشہور نعتوں میں سے ایک ہے جسے سید نفیس شاہ الحسینیؒ نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'سید نفیس شاہ الحسینیؒ کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے سید نفیس شاہ الحسینیؒ کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ کیوں شکوۂ غم اے دل ناشاد کرے ہے ایک بہت ہی مقبول اردو نعت ہے۔ اگر آپ کو کیوں شکوۂ غم اے دل ناشاد کرے ہے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید نعتیہ کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اردو نعتیں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Naat

kyun shikwae gham ae dile Nashad kere hai
ik gham hi to hai jo tujhe abad kere hai

sayyad yeh kya kya sitam ijaad kere hai
ab saaray gulisitan ko hi barbaad kere hai

kis haal mein ab haae woh azad kere hai
dil qaid se chuttay hue faryaad kere hai

yeh ishhq to har haal mein raazi bah Raza hai
ab jo bhi tra husne kkhuda daad kere hai

dil mehve mohabbat hai isay kuch nahi parwah
abad kere koi ke barbaad kere hai

paave hai wohi ishhq sarafrazie aalam
jis ishhq pay woh husne azal Sad kere hai

haan saqi kaisar se Saba arz yeh karna
ik rinde siya mast bohat yaad kere hai

yeh aashiqe be naam hai mushtaqe ziyarat
din raat tre hijar mein faryaad kere hai

darwaish Zaboon haal hai ae jaan do aalam
tootay hue dil se jo tujhe yaad kere hai

ae bade Saba raah tri dekh raha hon
ab aake suna jo bhi woh irshad kere hai

rehta hai nafees in dinon arbabe junoo mein
deewana hai ruswaie ajdaad kere hai

Syed Nafees Shah Alhsini

Read Complete Poetry Collection of Syed Nafees Shah Alhsini

Description

you are reading kyun shikwae gham ae dile Nashad kere hai written by Syed Nafees Shah Alhsini at Raunaq e Mehfil. kyun shikwae gham ae dile Nashad kere hai is one of the famous Naats in Urdu written by Syed Nafees Shah Alhsini. You can also find the complete poetry collection of Syed Nafees Shah Alhsini by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Syed Nafees Shah Alhsini' above. kyun shikwae gham ae dile Nashad kere hai is a Very popular best Urdu Naat. If you like kyun shikwae gham ae dile Nashad kere hai, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Naats, If you want to read more Naat in urdu in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے اردو غزل اے جی جوش رونق محفل

غزل

زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے
راز کی بات بتاؤں کیسے

حسن کی جب ہے حقیقت معلوم
قصر خوابوں کے بساؤں کیسے

ہے تیری ایک نظر بھی انمول
اس کی قیمت میں چکاؤں کیسے

چاہتا ہوں کہ اسے روز ملوں
نہ بلائے تو میں جاؤں کیسے

ہنس کے تہمت تو اٹھا لیتا ہوں
یار کو در سے اٹھاؤں کیسے

بے خطا میں نے جنہیں کھویا تھا
سوچتا ہوں انہیں پاؤں کیسے

لوگ چہرے کو بھی پڑھ لیتے ہیں
حال دل جوشؔ چھپاؤں کیسے

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے پڑھ رہے ہیں۔ زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

zakham is dil ke dukhaon kaisay
raaz ki baat bataun kaisay

husn ki jab hai haqeeqat maloom
qasr khowaboon ke basaun kaisay

hai teri aik nazar bhi anmol
is ki qeemat mein chukaon kaisay

chahta hon ke us se roz milon
nah bulaye to mein jaoon kaisay

hans ke tohmat to utha laita hon
yaar ko dar se uthaoun kaisay

be khata mein ne jinhein khoya tha
sochta hon unhen paon kaisay

log chehray ko bhi parh letay hain
haale dil josh chhupaaon kaisay

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading zakham is dil ke dukhaon kaisay written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. zakham is dil ke dukhaon kaisay is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. zakham is dil ke dukhaon kaisay is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like zakham is dil ke dukhaon kaisay, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

اشک اگر نہ ساتھ دیں لذت زخم غم کہاں اے جی جوش اردو غزل | رونق محفل

غزل

اشک اگر نہ ساتھ دیں لذت زخم غم کہاں
تڑپا ہے بار بار دل درد ہوا ہے کم کہاں

ایسا نہیں ہے اب کوئی اپنا جسے سمجھ سکوں
سوچ رہا ہوں کھو گیا آپ کا وہ کرم کہاں

تیری تلاش میں ہمیں صبح سے شام ہو گئی
سامنے منزل آگئی ہم میں مگر ہے دم کہاں

راہ حرم کو چھوڑ کر نکلا ہوں سوئے میکدہ
حیف کہ ڈگمگا گئے آ کے میرے قدم کہاں

جانے وہ کیا جنوں تھا جو لے گیا اس طرف ہمیں
محفل یار میں بھلا آتے تھے پہلے ہم کہاں

جتنی تھیں اپنی خوبیاں وقت کے ساتھ مٹ گئیں
میری وفا وفا کہاں تیرا ستم ستم کہاں

کہتے ہیں وہ کہ حال دل ایک ہی نامے میں لکھو
جوشؔ ہمارے ہاتھ میں ایسا بھلا قلم کہاں

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل اشک اگر نہ ساتھ دیں لذت زخم غم کہاں پڑھ رہے ہیں۔ اشک اگر نہ ساتھ دیں لذت زخم غم کہاں اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ اشک اگر نہ ساتھ دیں لذت زخم غم کہاں ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو اشک اگر نہ ساتھ دیں لذت زخم غم کہاں پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

asshk agar nah sath den lazzate zakhame gham kahan
tarpa hai baar baar dil dard hwa hai kam kahan

aisa nahi hai ab koi apna jisay samajh sakoon
soch raha hon kho gaya aap ka woh karam kahan

teri talaash mein hamein subah se shaam ho gayi
samnay manzil aagai hum mein magar hai dam kahan

raahe haram ko chore kar nikla hon soye maikadah
haif ke dagmaga gaye aa ke mere qadam kahan

jane woh kya junoon tha jo le gaya us taraf hamein
mehfile yaar mein bhala atay thay pehlay hum kahan

jitni theen apni khoobiyan waqt ke sath mit gayeen
meri wafa wafa kahan tera sitam sitam kahan

kehte hain woh ke haal dil aik hi naame mein likho
josh hamaray haath mein aisa bhala qalam kahan

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading asshk agar nah sath den lazzate zakhame gham kahan written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. asshk agar nah sath den lazzate zakhame gham kahan is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. asshk agar nah sath den lazzate zakhame gham kahan is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like asshk agar nah sath den lazzate zakhame gham kahan, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

اب نئے خواب ہیں آنکھوں میں نہ تعبیریں ہیں اردو غزل اے جی جوش | رونق محفل

 urdu poetry, sad poetry, urdu poetry 2 lines , love poetry, raunaq e mehfil

غزل

اب نئے خواب ہیں آنکھوں میں نہ تعبیریں ہیں
دل کے آئینے میں بس ماضی کی تصویریں ہیں

یہ ستارے ہیں انہیں کے جو انہیں زیر کریں
ان سے وابستہ ہماری کہاں تقدیریں ہیں

مجھ کو ڈر ہے یہ کہیں راز نہ افشا کر دیں
جو ترے ہاتھ کی لکھی ہوئی تحریریں ہیں

میں جو زندہ ہوں تو یہ تیرا کرم ہے ورنہ
ہر طرف میرے مٹا دینے کی تدبیریں ہیں

عشق کی رسم کہن ڈھونڈیئے اس دور میں کیا
اب کہیں رانجھے وہ باقی ہیں نہ وہ ہیریں ہیں

جوشؔ تقسیم مقدر کی ہے کیا عبرت خیز
کہیں پاؤں میں گھنگھرو کہیں زنجیریں ہیں

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل اب نئے خواب ہیں آنکھوں میں نہ تعبیریں ہیں پڑھ رہے ہیں۔ اب نئے خواب ہیں آنکھوں میں نہ تعبیریں ہیں اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ اب نئے خواب ہیں آنکھوں میں نہ تعبیریں ہیں ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو اب نئے خواب ہیں آنکھوں میں نہ تعبیریں ہیں پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

ab naye khawab hain aankhon mein nah taaberein hain
dil ke aaiine mein bas maazi ki taswerain hain

yeh setaaray hain unhen ke jo inhen zair karen
in se wabasta hamari kahan takdiren hain

mujh ko dar hai yeh kahin raaz nah afsha kar den
jo tre haath ki likhi hui tahreerein hain

mein jo zindah hon to yeh tera karam hai warna
har taraf mere mita dainay ki tadbeeryen hain

ishhq ki rasam kuhan dhondiye is daur mein kya
ab kahin ranjhe woh baqi hain nah woh heeren hain

josh taqseem muqaddar ki hai kya Ibrat khaiz
kahin paun mein ghunghru kahin zanjeeren hain

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading ab naye khawab hain aankhon mein nah taaberein hain written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. ab naye khawab hain aankhon mein nah taaberein hain is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. ab naye khawab hain aankhon mein nah taaberein hain is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like ab naye khawab hain aankhon mein nah taaberein hain, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو اے جی جوش اردو غزل | رونق محفل

 urdu poetry, romantic poetry, urdu poetry 2 lines

غزل

نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو
اپنے جذبات کا اظہار تو کر کے دیکھو

خود بخود وصل کے سامان مہیا ہوں گے
دل میں پیدا طلب یار تو کر کے دیکھو

دل سے دھل جائے گا اک پل میں غبار آلام
اشک بار آنکھوں کو اک بار تو کر کے دیکھو

ہے بہت قتل کو آنکھوں میں یہ کاجل کی لکیر
تیز خنجر کی ذرا دھار تو کر کے دیکھو

دل لگانے کا کوئی خاص نہیں ہے موسم
جوشؔ اس عمر میں تم پیار تو کر کے دیکھو

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو پڑھ رہے ہیں۔ نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho
apne jazbaat ka izhaar to kar ke dekho

khud bakhud wasal ke samaan muhayya hon ge
dil mein peda talabbe yaar to kar ke dekho

dil se dhul jaye ga ik pal mein gubhar aalaam
asshk baar aankhon ko ik baar to kar ke dekho

hai bohat qatal ko aankhon mein yeh kajal ki lakeer
taiz khanjar ki zara dhaar to kar ke dekho

dil laganay ka koi khaas nahi hai mausam
josh is Umar mein tum pyar to kar ke dekho

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

آیا خیال یار پیام قضا کے ساتھ اردو غزل اے جی جوش | رونق محفل

آیا خیال یار پیام قضا کے ساتھ,اردو شاعری, urdu poetry, romantic poetry, urdu poetry 2 lines

غزل

آیا خیال یار پیام قضا کے ساتھ
لو آج موت آئی مگر کس ادا کے ساتھ

وہ قتل کر کے بھی مجھے رسوا نہ ہو سکا
تھا ربط میرے خون کا رنگ حنا کے ساتھ

موجوں سے کھیلتے ہوئے ساحل ہمیں ملا
ڈوبے وہی جو رہ گئے تھے نا خدا کے ساتھ

منزل تو کیا نشان بھی منزل کا اب نہیں
میں کھو گیا ہوں آکے کے کہاں رہنما کے ساتھ

احباب مہرباں ہوئے اے جوشؔ اس طرح
کچھ رنگ تھا جفا کا بھی رنگ وفا کے ساتھ

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل آیا خیال یار پیام قضا کے ساتھ پڑھ رہے ہیں۔ آیا خیال یار پیام قضا کے ساتھ اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ آیا خیال یار پیام قضا کے ساتھ ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو آیا خیال یار پیام قضا کے ساتھ پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ غمگین شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

aaya khayaale yaar payame qaza ke sath
lo aaj mout aayi magar kis ada ke sath

woh qatal kar ke bhi mujhe ruswa nah ho saka
tha rabt mere khoon ka range hina ke sath

moajoon se khailtay hue saahil hamein mila
doobe wohi jo reh gaye thay na kkhuda ke sath

manzil to kya nishaan bhi manzil ka ab nahi
mein kho gaya hon aake ke kahan rehnuma ke sath

ahbaab mehrbaan hue ae josh is terha
kuch rang tha jfaa ka bhi rang wafa ke sath

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading aaya khayaale yaar payame qaza ke sath written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. aaya khayaale yaar payame qaza ke sath is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. aaya khayaale yaar payame qaza ke sath is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like aaya khayaale yaar payame qaza ke sath, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more sad poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

سکون زندگی کا ہم جسے کاشانہ کہتے ہیں اے جی جوش اردو غزل | رونق محفل

سکون زندگی کا ہم جسے کاشانہ کہتے ہیں,اردو شاعری, urdu poetry, romantic poetry, urdu poetry 2 lines

غزل

سکون زندگی کا ہم جسے کاشانہ کہتے ہیں
جناب شیخ جانے کیوں اسے میخانہ کہتے ہیں

عجب اک رشتئہ الفت ہے اس بزم محبت کا
جو پی کر جھوم جاتا ہے اسے مستانہ کہتے ہیں

خرد والے خرد والوں کو کیا کہتے ہیں کیا جانے
مگر دیوانے ہر دیوانے کو دیوانہ کہتے ہیں

انالحق جس نے سولی پر کہا جوش محبت میں
تعجب ہے اسے کیوں ہوش سے بیگانہ کہتے ہیں

یہ اک ٹوٹا ہوا دل رکھ دیا جو تیرے قدموں میں
ہم اہل دل محبت کا اسے نظرانہ کہتے ہیں

وہی ہے زندگی جس میں جیا جاتا ہے مرمر کر
جو مر جاتا ہے جل جل کر اسے پروانہ کہتے ہیں

جہاں کچھ پھول کھلتے ہیں مہکتے ہیں جہاں گلشن
اسی بستی کو ہم اے جوشؔ کیوں وہرانہ کہتے ہیں

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل سکون زندگی کا ہم جسے کاشانہ کہتے ہیں پڑھ رہے ہیں۔ سکون زندگی کا ہم جسے کاشانہ کہتے ہیں اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ سکون زندگی کا ہم جسے کاشانہ کہتے ہیں ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو سکون زندگی کا ہم جسے کاشانہ کہتے ہیں پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ غمگین شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

sukoone zindagi ka hum jisay kaashaana kehte hain
janabe Sheikh jane kyun usay mekhana kehte hain

ajab ik rishtae ulfat hai us bazm mohabbat ka
jo pi kar jhoom jata hai usay mastana kehte hain

khiirad walay khiirad walon ko kya kehte hain kya jane
magar deewany har deewany ko deewana kehte hain

analhaq jis ne suli par kaha joshe mohabbat mein
taajjub hai usay kyun hosh se begana kehte hain

yeh ik toota hwa dil rakh diya jo tairay qadmon mein
hum ahale dil mohabbat ka isay nazrana kehte hain

wohi hai zindagi jis mein jiya jata hai mar-mar kar
jo mar jata hai jal jal kar usay parwana kehte hain

jahan kuch phool khiltay hain mehaktay hain jahan Gulshan
usi bastee ko hum ae josh kyun veerana kehte hain

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading sukoone zindagi ka hum jisay kaashaana kehte hain written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. sukoone zindagi ka hum jisay kaashaana kehte hain is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. sukoone zindagi ka hum jisay kaashaana kehte hain is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like sukoone zindagi ka hum jisay kaashaana kehte hain, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more sad poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

رستے میں تھک کے بیٹھ گئے چور ہو گئے اردو غزل اے جی جوش رونق محفل

Urdu Poetry,Romantic Poetry,love poetry,urdu poetry 2 lines,Raunaq e Mehfil,رونق محفل,اردو شاعری,دو لائن اردو شاعری

غزل

رستے میں تھک کے بیٹھ گئے چور ہو گئے
ہم اپنی منزلوں سے بہت دور ہو گئے

مے کا بھی کچھ اثر نہ ہوا اہل بزم پر
اور ہم بس اک نگاہ سے مخمور ہو گئے

تھے کتنے ہوش مند مگر تجھ سے مل کے ہم
دیوانے تیرے شہر میں مشہور ہو گئے

ہاتھ اس نے اپنا جب میرے سینے پہ رکھ دیا
جتنے بھی درد تھے سبھی کافور ہو گئے

دیکھا جو بے رخی سے مسیحا نے میری سمت
اس دل میں جتنے زخم تھے ناسور ہو گئے

دار و رسن کا نام بھی آتا نہ تھا جنہیں
وہ حسن اتفاق سے منصور ہو گئے

کتنے ستم ظریف تھے اے جوشؔ وہ حسیں
بدنام کر کے ہم کو جو مشہور ہو گئے

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل رستے میں تھک کے بیٹھ گئے چور ہو گئے پڑھ رہے ہیں۔ رستے میں تھک کے بیٹھ گئے چور ہو گئے اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ رستے میں تھک کے بیٹھ گئے چور ہو گئے ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو رستے میں تھک کے بیٹھ گئے چور ہو گئے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ غمگین شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

raste mein thak ke baith gaye chor ho gaye
hum apni manzlon se bohat daur ho gaye

me ka bhi kuch assar nah hwa ahale bazm par
aur hum bas ik nigah se makhmoor ho gaye

thay kitney hosh mand magar tujh se mil ke hum
deewany tairay shehar mein mashhoor ho gaye

haath us ne apna jab mere seenay pay rakh diya
jitne bhi dard thay sabhi kafoor ho gaye

dekha jo be rukhi se masiihaa ne meri simt
is dil mein jitne zakham thay naasoor ho gaye

daar o rasan ka naam bhi aata nah tha jinhein
woh husne ittafaq se mansoor ho gaye

kitney sitam zareef thay ae josh woh hasin
badnaam kar ke hum ko jo mashhoor ho gaye

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading raste mein thak ke baith gaye chor ho gaye written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. raste mein thak ke baith gaye chor ho gaye is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. raste mein thak ke baith gaye chor ho gaye is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like raste mein thak ke baith gaye chor ho gaye, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more sad poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

سمجھا تھا باوفا انہیں عہد شباب میں اے جی جوش اردو غزل رونق محفل

Urdu Poetry,Romantic Poetry,love poetry,urdu poetry 2 lines,Raunaq e Mehfil,رونق محفل,اردو شاعری,دو لائن اردو شاعری

غزل

سمجھا تھا باوفا انہیں عہد شباب میں
خامی تھی کچھ ضرور میرے انتخاب میں

کوئی حسین آنکھ ملاتا نہیں ہے اب
اِندر بنے ہوئے تھے کبھی ہم شباب میں

وہ نامہ لے کے چیں بہ جبیں ہو رہے ہیں کیوں
کیا کیا جنوں میں لکھ دیا ہم نے جواب میں

مانگی ہے شاید اس نے تیرے عارضوں کی آنچ
گرمی یہ اس سے پہلے نہ تھی آفتاب میں

اے شیخ ان کا حشر میں دے لیں گے ہم حساب
کر لیجیے گناہ ہمارے حساب میں

گرداب چشم مست کی گہرائیاں نہ پوچھ
ابھرا نہ پھر وہ رند جو ڈوبا شراب میں

اے جوشؔ ان کو ڈھونڈا زمانے میں چار سو
بیٹھے ہوئے تھے وہ دل خانہ خراب میں

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل سمجھا تھا باوفا انہیں عہد شباب میں پڑھ رہے ہیں۔ سمجھا تھا باوفا انہیں عہد شباب میں اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ سمجھا تھا باوفا انہیں عہد شباب میں ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو سمجھا تھا باوفا انہیں عہد شباب میں پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید غمگین شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ غمگین شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

samjha tha bawafa unhen ehade shabab mein
khaami thi kuch zaroor mere intikhab mein

koi Hussain aankh milata nahi hai ab
indar banay hue thay kabhi hum shabab mein

woh nama le ke cheen bah jabeen ho rahay hain kyun
kya kya junoo mein likh diya hum ne jawab mein

mangi hai shayad is ne tairay aarzon ki aanch
garmi yeh is se pehlay nah thi aftaab mein

ae Sheikh un ka hashar mein day len ge hum hisaab
kar lijiye gunah hamaray hisaab mein

gardaabe chashame mast ki gehraiyaan nah pooch
ubhra nah phir woh rind jo dooba sharaab mein

ae josh un ko dhoonda zamane mein chaar so
baithy hue thay woh dil e khanah kharab mein

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading samjha tha bawafa unhen ehade shabab mein written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. samjha tha bawafa unhen ehade shabab mein is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. samjha tha bawafa unhen ehade shabab mein is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like samjha tha bawafa unhen ehade shabab mein, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more sad poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.