بیت بازی کورس : الف سے شروع ہو کر پ پر ختم ہونے والے اردو اشعار

  1. اول اول بول رہے تھے خواب بھری حیرانی میں
    پھر ہم دونوں چلے گئے پاتال سے گہرے راز میں چپ

    عبید اللہ علیم

  2. اب کوئی چھو کے کیوں نہیں آتا ادھر سرے کا جیون انگ
    جانتے ہیں پر کیا بتلائیں لگ گئی کیوں پرواز میں چپ

    عبید اللہ علیم

  3. ابھی آئی بھی نہیں کوچۂ دلبر سے صدا
    کھل گئی آج مرے دل کی کلی آپ ہی آپ

    داغؔ دہلوی

  4. ازبسکہ اس کے زہر پہ غالب ہے زہر عشق
    مر جاوے ہے وہیں ترے عاشق کو کاٹ سانپ

عابد حسین عابد تمیمی دی خوبصورت پنجابی شاعری

دوہڑہ

جیویں بیوہ اکھ چوں اتھرو ڈھاندن میرے مولا کجھ سنڑوائی کر
کشمیر اچ میرے ویر پئے کسدن ابابیل دی فوج منگائی کر
اگے زخم ہن تازہ شہ رگ دے نہ سال دے سال ڈکھائی کر
جے تائیں کشمیر آزاد نہ ہووے میرے وطن تے عید نہ آئی کر

عابد حسین عابد تمیؔمی

قطعہ

کھلو اے گردش دوراں مقدر آزماونڑ دے
مینوں ہنجواں دے بلھیاں نوں اوندے در تے نچاونڑ دے
او عاؔبد دور بے شک ہے مناونڑ آگیا اے مینوں
توں خواباں دے سوالی نوں ذرا نیندر تاں آونڑ دے

خلیل الرحمٰن قمر کی اردو شاعری

شعر


بخش دے آنکھ کے محور کو نیا ظرف تلاش
منزلیں مجھ کو نہ دے ڈھونڈنے والا کر دے
آج کے دن کا گھٹا ٹوپ اندھیرا تو ٹلے
کل کسی شب سے کہیں گے کہ اجالا کر دے

خلیل الرحمٰن قمر

شعر


ایک چہرے سے اترتی ہیں نقابیں کتنی
لوگ کتنے ہمیں اک شخص میں مل جاتے ہیں
وقت بدلے گا تو اس بار میں پوچھوں گا اسے
تم بدلتے ہو تو کیوں لوگ بدل جاتے ہیں

بیت بازی کورس : الف سے شروع ہو کر ب پر ختم ہونے والے اردو اشعار

  1. اب برگ گل بھی چھینے ہے دست نسیم سے
    آگے تو اس قدر نہ تھی سرہنگ عندلیب

    مصحفی غلام ہمدانی

  2. اپنی تو ساری عمر پس و پیش میں کٹی
    سو بار زیب تن کئے سو بار اتارے خواب

    نعمان شوق

  3. اندوہ سے ہوئی نہ رہائی تمام شب
    مجھ دل زدہ کو نیند نہ آئی تمام شب

    میر تقی میر

  4. اگرچہ میرے نشیمن کا کر رہا ہے طواف
    مری نوا میں نہیں طائر چمن کا نصیب

    علامہ اقبال

مہر غلام محمد درد دی پنجابی اسلامی شاعری

دعا

توں اطہر میں بدکار ہاں میرے اللہ توں دو جگ دا مختار مالک ہکلا
نہ توں کئیں دا بیٹا نہ توں کئیں دا باپ ایں توں بے مثل ہئیں تے مثال اپنڑیں آپ ایں
توں مالک تے رازق تے مشکل کشا ایں سَمِیْعُ الْبَصِیْر ایں سَمِیْعُ الْدُعَا ایں
قبول اک گنہگار دی التجا کر مسلماں نوں ایمانی جذبہ عطا کر
مٹا دے زمانے تو فرقہ پرستی وسا ساڈے اجڑے ضمیراں دی بستی
بھٹک گئی اے امت تیرے مصطفیٰﷺ دی نہ رئی کئیں نوں پہچانڑ دھی دی تے ما دی
پیا اج بِھرا دا بِھرا خوں پیندااے تیرے جگ تے مفلس پیا اوکھا جیندا اے
تڑپدا پیا اے ساڈی غیرت دا لاشہ پئے ظلم ہوندن اِتھاں بے تحاشا
ختم جلدی گمراہی دی اے سزا کر جگا سُتے جذبے تے زندہ حیا کر
خدائی مخالف طرفدار کوئی نئیں تیرے باج ساڈا مددگار کوئی نئیں
قدیر ایں کبیر ایں تے غفار توں ایں اساں ہاں سیاہ کار ستار توں ایں
اساں پاپی عیبی اساں بھاویں جو ہاں مگر تیرے محبوب دے کلمہ گو آں
اُسے دے وسیلے کرم کر خدایا ہے مطلوب ہنڑ تیری رحمت دا سایہ
اسیں بنٹر کے رہ گئے آں دشمنڑ دا ہاسہ دسیندا نہ تیرے سوا کوئی پاسہ
ایہا درؔد دی عاجزانہ دعا اے اساڈے دلاں توں سیاہی مٹا اے
چا دے قوم مسلم نوں کامل ایمان اے وطن دا محافظ بنڑا ہر جوان اے
سوائے تیں توں کافر دا ڈر رہے نہ پالہہ رہوے جگ تے اسلام دا بول بالا

عنبرین حسیب عنبر کی اردو شاعری : رونق محفل

شعر

خوشیاں جھوٹی غم جھوٹے ہیں
دنیا کیا تم ہم جھوٹے ہیں
ہاں ہم کو بھی عشق تم سے ہے
ہم کیا تم سے کم جھوٹے ہیں

عنبرین حسیب عنبر

غزل

میں سرفراز ہوں تاریخ کے کرداروں میں
میں رہی شعلہ نوا شام کے درباروں میں
میں محبت کی علامت میں وفا کی تصویر
میں ہی چنوائی گئی قصر کی دیواروں میں
قدر یوسف کی زمانے کو بتائی میں نے
تم تو بیچ آئے اسے مصر کے بازاروں میں

غزل

گڑگڑائے نہیں ہاں حمد و ثناء سے مانگی
بھیک بھی ہم نے جو مانگی تو خدا سے مانگی
ہاتھ باندھے رہے پلکوں کو جھکائے رکھا
داد بھی ہم نے جو مانگی تو حیا سے مانگی
یہ بھی اڑ جائے جو اک چڑیا بچی ہے گھر میں
اتنی مہلت تو بہرحال خدا سے مانگی
تم بھی ثابت ہوئے کمزور منوؔر رانا
زندگی تم نے بھی مانگی تو دوا سے مانگی

سید سلمان گیلانی کی مزاحیہ شاعری : رونق محفل

کالج کا ماحول

عشق کا اعلانیہ اظہار ہونا چاہیے
کالجوں میں کھل کھلا کے پیار ہونا چاہیے
ہر جواں کی کوئی دل آرا ضروری ہے یہاں
ہر حسینہ کا کوئی دلدار ہونا چاہیے
کالجوں میں انگلش اردو میتھس اور سائنس کے ساتھ
لو کا اک سبجیکٹ بھی سرکار ہونا چاہیے
لڑکی لڑکے کو بلائے بھائی کہ کر جب کبھی
بھاری جرمانہ اسے ہر بار ہونا چاہیے
بھائی کہنے کے لیے کالج کے ہی فیلوز کیوں
بھائی ان کا گھر کا رشتہ دار ہونا چاہیے
بھائی کہنے کے لیے الطاف بھائی کم ہے کیا
بھائی کا آخر کوئی معیار ہونا چاہیے
اچھلیں کودیں ناچیں گائیں مل کے لڑکے لڑکیاں
جشن یہ اتوار کے اتور ہونا چاہیے
جب کڑی برقعے میں دیکھیں روک کر ہم کہ سکیں
تم کو تو خاتون خانہ دار ہونا چاہیے
جب کریں کڑیوں سے منڈے چھوٹی موٹی چھیڑ چھاڑ
ان کو چھڑنے کے لیے تیار ہونا چاہیے
ووٹ تم دو یا نہ دو لیکن جوانو سوچ لو
کیا مسلماں کا یہی کردار ہونا چاہیے
تم جو جو کچھ کہا ہے میں نے جو جو کچھ سنا
اس پہ سو سو بار استغفار ہونا چاہیے
دور کردے جو ہمیں خالق سے خالق کی قسم

ایسے کلچر کو سپرد نار ہونا چاہیے
تین ووٹوں سے ہے ہارا خوچہ گیلاؔنی تم آج
ہم نہ کہتا تھا کہ بیگم چار ہونا چاہیے

پنجابی دوہڑے حاجی محمد حیات بھٹی صاحب : رونق محفل

دوہڑہ

اساں کداں ہنڑ تہاڈے لائق دے رہے آں تہانوں ہور کھڈاونڑیں جھل گئے
تساں ڈھنگر دھریک کے کی کرنن سکھ جدنڑ تہاڈے پھل گئے
ساڈا خالص تیل وی کم نہ آیا تہاڈے سکے پانڑی بل گئے
افسوس حیاؔت اداں کنڈ کیتی اوئے جداں پیار جوانیوں ڈھل گئے

حاجی محمد حیات بھٹی

دوہڑہ

ساڈے پیار پچھیتیاں فصلاں ہن کدی اجڑ گیا کدی پھل لگ گئے
اسے کئی ڈیونہہ شوق دا کھیڈ لیا جیہڑے شاہ دے دل نوں ول لگ گئے
ارمان توں نکلیاں ہنجواں نوں کدی لڑھ ہئے گئی کدی ٹھل لگ گئے
روح جدنڑ حیاؔت اداس ہویا جھٹ اپنڑیں آپ دے گل لگ گئے

الفتاح

بہت بڑا مشکل کشا

(1)جو کوئی اپنا ہاتھ سینے پر رکھ کر نماز فجر کے بعد اکہتر بار الفتاح پڑھے گا تو اس کا دل پاک و صاف اور منور ہو جائے گا اور حق کے راستے کا حجاب اس سے ہٹا لیا جائے گا اور اسے انشاءاللہ تمام امور میں آسانی اور رزق میں برکت عطا کی جائے گی۔
(2)اگر کند ذہن چینی کی رکابی پر لکھ زبان سے چاٹے تو ذہین ہو جائے۔
(3)جو اسے سات بار پڑھے گا دل کی تاریکی جاتی رہے گی۔
(4)جو اس کا بکثرت ورد رکھے اس کے دل کی کدورت دور ہو جائے گی اور فتوح کے ابواب اس پر کھل جائیں گے۔

العلیم

بہت وسیع علم والا

(1)جو کثرت سے یا علیم کا ورد کرے گا اللہ تعالٰی اس پر علم و معرفت کے دروازے کھول دے گا اور جو کچھ اللہ تعالٰی سے مانگے گا جلد ملے گا اور حافظہ قوی ہو گا۔
(2)جو کوئی اس اسم کو دل میں پڑھے صاحب معرفت ہو جائے۔اور اگر فرض نماز کے بعد ڈیڑھ سو بار پڑھا کرے صاحب یقین ہو جائے۔
(3)جو کوئی نماز کے بعد سو بار یا عالم الغیب پڑھے اللہ تعالٰی اس کو صاحب کشف بنا دے گا۔
(4)جو استخارہ کرنا چاہے شب جمعہ کو نماز کے بعد مسجد میں پڑھ کر سو رہے مطلوبہ حال سے آگاہی پا لے گا۔
(5)جو کچھ نامعلوم اسرار دریافت کرنا چاہے اول دو رکعت نماز پڑھے پھر درود شریف پھر سبحانك لا علم لنا إلا ما علمتنا إنك أنت العليم الحكيم ستر بار پڑھ کر یا علیم علمنی یا خبیر اخبرنی یا مبین بین لی سو سو بار پڑھ کر اپنا مطلب تصور کر کے لیٹ جائے۔ اگر نیند نہ آئے تو اٹھ کر کسی مجمع میں چلا جائے وہاں لوگوں کی باتوں سے بطریق اشارہ مطلب معلوم کرے۔
(6)جو ہر نماز کے بعد ایک سو بار یا عالم الغیب والشھادۃ کو معمول بنائے گا۔ انشاءللہ صاحب کشف ہو جائے گا۔
(7)جو یا علام الغیوب کو اس قدر پڑھے کہ اس پر حال طاری ہو جائے اس کی روح عالم علوی کی طرف پرواز کرتی ہے۔

القابض

روزی تنگ کرنے والا

(1)جو ہر روز تیس بار پڑھا کرے انشاءاللہ دشمن پر فتح پائے گا۔
(2)جو کوئی اسے چالیس دن تک ہر روز چار یا چالیس نوالوں پر لکھ کر کھا لیا کرے گا وہ بھوک اور عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔ اسی طرح زخم اور درد وغیرہ کی تکلیف سے بھی انشاءاللہ محفوظ رہے گا۔
(3)جو کوئی اس اسم کو آدھی رات کے وقت پڑھا کرے اس کا دشمن مقہور ہو گا۔

الباسط

روزی کشادہ کرنے والا

(1)جو چاشت کی نماز کے بعد دس بار پڑھے گا اسے ہر معاملے میں کشادگی نصیب ہوگی اور انشاءاللہ کبھی کسی کا محتاج نہیں ہو گا۔
(2)جو دس بار آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر پڑھے اور پھر ہاتھ اپنے چہرے پر پھیرے تو اس کے لیے غنا کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔
(3)جو چالیس بار پڑھے گا انشاءاللہ مخلوق سے بے پرواہ ہو گا۔
(4)مشکلات کے یے ہر نماز کے بعد چالیس بار روز کا معمول رکھنا مفید ہے۔
(5)کشائش کے لیے بہتر دن تک روزانہ بارہ ہزار بار یہ اسم پڑھے۔
(6)جو کوئی تین رات میں سوا لاکھ بار یا باسط ختم کرے اور اول و آخر سوسو بار درود شریف پڑھے اسے انشاءاللہ غیب سے روزی ملے گی۔ تین راتوں کے بعد روزانہ سو بار پڑھ لیا کرے۔
(7)جو کوئی سحر کے وقت آنکھیں بند کر کے گیارہ مرتبہ یہ اسم پڑھ کر ہاتھ پر دم کر کے منہ پر پھیرے اور پھر آنکھیں کھول کر ہاتھوں کو دیکھے اس دن بھوکا نہ رہے گا پھر بہتر بار پڑھ کر یہ دعا مانگے۔ اللہم زد ثم زد زد ولا تنقص و ان تعدوا نعمۃ اللہ لا تحصوھا ان اللہ لغفور رحیم
(8)جو بہتر بار روزانہ اس اسم کو پڑھا کرے۔ اسے حق تعالٰی تمام آفتوں اور بلاؤں سے محفوظ رکھے گا۔
(9)جو کوئی اس اسم کو رات کے آخری حصے میں ہاتھ اٹھا کر دس بار کہے ہمیشہ خوش دل رہے اور کوئی غم الم نہ ہو اور ایسی جگہ سے نفع ہو جس کی امید نہ ہو۔
(10)جو اس اسم کو ہر روز پڑھا کرے اور لکھ کر اپنے پاس رکھے اس کو انشاءاللہ غم نہیں پہنچے گا اور وہ غیب سے روزی پائے گا کسی کا محتاج نہ ہو گا۔

الخافض

پست کرنے والا

(1)جو اس اسم کو پانچ سو بار پڑھے گا انشاءللہ اس کی حاجت پوری ہو گی اور اس کی پریشانی دور ہو جائے گی۔ دشمن کے صدمہ سے بچ جائے گا اور حفاظت الٰہی اس کے شامل حال رہے گی۔
(2)جو اسے ایک ہزار بار پڑھے گا انشاءاللہ تمام دشمنوں سے محفوظ ہو جائے گا۔
(3)جو کوئی تین روزے رکھے اور پھر چوتھے دن ایک مجلس میں چند آدمی ستر ہزار بار لیں دشمن پر فتح نصیب ہو گی انشاءاللہ۔اسی مقصد کے لئے تین روزے رکھ کر ستر بار پڑھنا بھی مفید ہے۔
(4)جو کوئی اس اسم کو بہت پڑھے حاکم وقت اس سے رضا مند رہے۔
(5)جب کوئی مشکل پیش آئے ہر نماز کے بعد ایک ہزار چار چار سو اکیاسی بار پڑھے، مشکل آسان ہو۔
(6) جو کوئی ظالم سے ڈرتا ہو اس اسم کو ستر بار پڑھا کرے اس کے ظلم سے بچا رہے گا۔

الرافع

بلند کر دینے والا

(1) جو کوئی پیر کے دن یا جمعہ کی رات مغرب یا عشاء کے بعد چار سو چالیس مرتبہ اس اسم کا ورد کرے گا اسے مخلوق کے درمیاں ایک رعب نصیب ہوگا۔
(2) جو کوئی اسے آدھی رات یا دوپہر کو سو بار پڑھے گا حق تعالیٰ جل شانہ اس کو تمام خلق میں برگزیدہ کرے گا اور وہ توانگر اور بے نیاز ہو گا۔
(3) جو کوئی ہر روز بیس بار پڑھے گا انشااللہ مراد پائے گا۔
(4) جو کوئی ہر مہینہ کی چودھویں رات کو آدھی رات کو سو مرتبہ پڑھے تو االلہ تعالٰی اسے انشااللہ مخلوق سے بے نیاز اور توانگر بنا دے گا۔ (5) جو کوئی اسے تین سو اکیاون بار پڑھے گا مخلوق کے درمیان عزیز ہوگا۔
(6) جو ستر بار پڑھے گا ظالموں سے امن میں رہے گا اور انشاءاللہ سرکشوں سے محفوظ رہے گا

المعز

عزت دینے والا

(1) جو شخص پیر یا جمعہ کی رات مغرب کے بعد چالیس بار پڑھے گا اللہ تعالٰی اس کی ہیبت مخلوق کے دل میں ڈال دے گا۔
(2) جو شخص نماز عشاء کے بعد پیر یا جمعہ کی رات ایک سو چالیس بار پڑھے گا اللہ تعالٰی اس کی ہیبت و حرمت مخلوق کے دل میں ڈال دے گا اور وہ اللہ تعالٰی کے سوا کسی سے نہیں ڈرے گا اوراسی کی پناہ میں رہے گا۔ جو ایک سو چالیس دن تک اکتالیس مرتبہ ہر روز بلا ناغہ پڑھے گا دنیا و آخرت میں عزت پائے گا، پڑھنے کا آغاز پیر یا جمعہ کی شب سے کرے۔

المذل

ذلت دینے والا

(1) اس اسم کو پچھتر مرتبہ پڑھ کر سجدے میں دعا کرے تو اللہ تعالٰی قبول فرماتا ہے۔
(2) جو کوئی کسی ظالم یا حاسد سے ڈرتا ہو پچھتر بار یا اکیس بار یا مذل یا المذل پڑھ کر سجدہ کرے اور کہے یاالٰہی فلاں ظالم کے شر سے مجھے محفوظ رکھ حق تعالٰی امان دے گا اور اپنی حفاظت میں رکھے گا۔

اللہ تعالٰی کے ناموں (اسماء الحسنٰی) کے فوئد اور وظائف : تحفۂ سعادت

الجبار

سب سے زیادہ زبردست۔ نقصان کو پورا کرنے والا

(1)جو شخص زوزانہ صبح و شاپ دوسوچھبیس بار اس اسم کو پڑھے گا انشاءاللہ ظالموں کے قہر سے محفوظ رہے گا۔
(2)اگر کوئی بادشاہ اس کو پڑھا کرے دوسرا بادشاہ اس پر غالب نہ ہو۔
(3)جو کوئی اس اسم کو ہمیشہ پڑھتا رہے وہ مخلوق کی غیبت اور بدخوئی سے نڈر ہو اور اللہ تعلٰی ایسے شخص کی ہر ظالم و جابر سے حفاظت فرماتا ہے۔
(4)اس اسم کے ساتھ "ذولجلال و الاکرام" ملاکر پڑھنا بھی حفاظت کے لیے بہت مفید ہے۔

اللہ تعالٰی کے ناموں (اسماء الحسنٰی) کے فوئد اور وظائف : تحفۂ سعادت

اللہ

اسم ذات

(1) روزانہ ایک ہزار بار پرھنے سے کمال یقین نصیب ہوتا ہے۔
(2)جمعہ کے دن نماز جمعہ سے پہلے پاک و صاف ہو کر خلوت میں پرھنے سے مقصود آسان ہو جاتا ہے خواہ کیسا ہی مشکل ہو۔
(3)جس مریض کے علاج سے اطبا عاجز آگئے ہوں اس پر پڑھا جائے تو اچھا ہو جاتا ہے بشرطیکہ موت کا وقت نہ آگیا ہو۔
(4)ہر نماز کے بعد سو بار کا وظیفہ کرنے والا صاحب باطن و صاحب کشف ہو جاتا ہے۔
(5)66 بار لکھ کر مریض کو دھو کر پلائیں اللہ تعالٰی شفا عطا فرماتا ہے۔ خواہ مرض آسیب کیوں نہ ہو۔
(6)آسیب زدہ کے لیے کسی برتن میں اسم اللہ اس برتن کی گنجائش کی تعداد لکھ کر آسیب زچہ پر چھڑکیں تو اس پر مسلط شیطان جل جاتا ہے۔
(7)جو شخص اسم اللہ کو محبت الٰہی کی وجہ سے پڑھے گا اور شک نہیں کرے گا تو صد یقین میں سے ہو گا۔
(8)جو ہر نماز کے بعد سات ھواللہ الرحیم پڑھتا رہے گا اس کا ایمان سلب نہیں ہو گا اور وہ شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا۔
(9)جو شخص ایک ہزار بار یاللہ یاھو پڑھے گا اس کے دل میں ایمان اور معرفت کو مضبوط کر دیا جائے گا۔
(10)جو شخص جمعہ کے دن عصر کی نماز پڑھ کر قبلہ رخ بیٹھ کر مغرب تک یاللہ یا رحمٰن پڑھتا رہے پھر وہ جس چیز کی

مقدمہ : تاریخ طبری

اول آخر حمد الٰہی

تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو ہر شے سے پہلے تھا اور ہر چیز کے بعد بھی ہو گا وہ ہمیشہ رہنے والی ذات ہے اس پر کبھی زوال نہیں اور وہ ہر شے پر قدرت رکھتا ہے اس نے مخلوقات بغیر کسی نمونہ کو دیکھے پیدا کیا۔وہ تن تنہا اور اکیلا اور عدد سے پاک ہے وہ ہر چیز کے بعد بھی باقی رہے۔ گا اس کی بقا کی نہ کوئی حد ہے اور انتہا۔ تمام تر بڑائی اور عظمت اسی کے لیے ہے اور اسی کے لیے جمالو کمال۔ ہر شے پر ہر قسم کا غلبہ اور تصرف اسی کو سزاوار ہے۔ بادشاہت اور ہر طرح کی قدرت اس کے پاس ہے وہ اپنی بادشاہت میں کسی بھی شریک کی شراکت سے پاک ہے۔ وہ اپنی یکتائی میں بھی شراکت سے پاک ہے۔ وہ اس سے بھی پاک کہ اس کی تدابیر اور تصرفات میں کوئی اس کا مددگار ہو یا اس پر غالب ہو۔ وہ اولاد اور بیوی ہر طرح کے عیب سے پاک ہے۔ ہماری عقل اس ذات احاطہ نہیں کر سکتی اور نہ ہی کائنات کے کناروں میں اس کو سمو سکتے ہیں۔ ہماری آنکھیں اس کو دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتیں جبکہ وہ ہر چیز کو دیکھتا ہے۔ وہ انتہائی باریک بین اور ہر چیز سے باخبر ہے۔ میں اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہوں اور میں اللہ سے ایسے قول و عمل اور ہدایت کا طلب گار ہوں جو مجھے اس کے قرب سے نواز دے اور اسکو مجھ سے راضی کر دے اور میں اس پر صدق دل سے ایمان لاتا ہوں اور اس کی وحدانیت اور بزرگی کو اس کے لیے خالص قرار دیتا ہوں۔

بیت بازی کورس : الف سے شروع ہو کر الف پر ختم ہونے والے اردو اشعار

اس کا رونا ہے کہ پیماں شکنی کے با وصف
وہ ستم گر اسی پیشانیٔ خنداں سے ملا

مصطفیٰ زیدی

اے صنم تیری کرنجی آنکھ سے ثابت ہوا
رنگ اڑ جاتا ہے روئے مردم بیمار کا

حیدر علی آتش

ایسے چھپنے سے نہ چھپنا ہی تھا بہتر تیرا
تو ہے پردے میں مگر ذکر ہے گھر گھر تیرا

جلیل مانک پوری

اسی اقبالؔ کی میں جستجو کرتا رہا برسوں
بڑی مدت کے بعد آخر وہ شاہیں زیر دام آیا