دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا

دو لائن اردو شاعری urdu poetry 2 lines

غزل

دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا
میں تو تنہا تھا مری ذات کا سایا کب تھا

اتنے مانوس ہوئے غم سے کہ اب یاد نہیں
وقت نے درد کا انبار لگایا کب تھا

شام اتری مرے چہرے پہ تو سوچا میں نے
دن مری زیست کے دامن میں سمایا کب تھا

درد بڑھتا ہے تو زخموں سے میں کرتا ہوں سوال
سنگ میں نے کسی وحشی پہ اٹھایا کب تھا

اب بھی ہے صبح مری آنکھ میں زخمی زخمی
کون کہتا ہے کہ میں شب کا ستایا کب تھا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا پڑھ رہے ہیں۔ دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha
mein to tanha tha meri zaat ka sayaa kab tha

itnay manoos hue gham se ke ab yaad nahi
waqt ne dard ka ambaar lagaya kab tha

shaam utri merey chehray pay to socha mein ne
din meri zeist ke daman mein samaya kab tha

dard barhta hai to zakhamon se mein karta hon sawal
sang mein ne kisi wehshi pay uthaya kab tha

ab bhi hai subah meri aankh mein zakhmi zakhmi
kon kehta hai ke mein shab ka sataya kab tha

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like dhoop ka boojh bhala mein ne uthaya kab tha, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا

دو لائن اردو شاعری urdu poetry 2 lines

غزل

کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا
یہ کیا ہوا کہ اپنے ہی سائے سے ڈر لگا

اس کی ہر ایک شاخ پہ بے جان جسم ہیں
چھوڑا ہے کس نے دشت میں تنہا شجر لگا

اس سے ملے تو ہم کو ملا زخم زخم دل
وہ شخص دیکھنے میں بڑا معتبر لگا

بیٹھے رہے تو پاؤں میں چبھنے لگا سکوت
اٹھے تو بے حسی کی گھٹاؤں سے سر لگا

چہرے پہ جم رہی ہے گئے قافلوں کی دھول
عزم سفر بھی ہم کو بڑا بے ہنر لگا

کوئی تو ہو کہ جس سے تبسم ادھار لیں
اس شہر میں تو جو بھی ملا نوحہ گر لگا

عابدؔ وہ یوں ملا ہے ہمیں مدتوں کے بعد
یادوں کے اس قفس میں کوئی جیسے در لگا

عابد جعفری

عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں عابد جعفری کی لکھی ہوئی اردو غزل کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا پڑھ رہے ہیں۔ کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے عابد جعفری نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے عابد جعفری کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو کیوں اجنبی سا آج ہمیں اپنا گھر لگا پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اداس شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga
yeh kya hwa ke apne hi saaye se dar laga

is ki har aik shaakh pay be jaan jism hain
chorra hai kis ne dasht mein tanha shajar laga

us se miley to hum ko mila zakham zakham dil
woh shakhs dekhnay mein bara mooatbar laga

baithy rahay to paon mein chubne laga sukut
utthay to be hisi ki ghataon se sar laga

chehray pay jam rahi hai gaye qaflon ki dhool
azme safar bhi hum ko bara be hunar laga

koi to ho ke jis se tabassum udhaar len
is shehar mein to jo bhi mila noha gar laga

abid woh yun mila hai hamein muddaton ke baad
yaadon ke is qafas mein koi jaisay dar laga

Aabid Jafri

Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri

Description

you are reading kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga written by Aabid Jafri at Raunaq e Mehfil. kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by Aabid Jafri. You can also find the complete poetry collection of Aabid Jafri by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Aabid Jafri' above. kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like kyun ajnabi sa aaj hamein apna ghar laga, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی نعت شریف

نعت

وہاں کی فقیری ہے رشک امیری
وہیں پر بسر ہو میری زندگانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی
وہ گلیاں وہ محبوب طاہرﷺ کی گلیاں
وہ گلیاں وہ ساقی کوثرﷺ کی گلیاں
وہ گلیاں جہاں نور ہی نور ہر سو
ابھی تک ہے جن میں محمدﷺ کی خوشبو
ابھی تک کرم کی گھٹاؤں کے منظر
ابھی تک وہی رت ہے صدیوں پرانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی
جو ظالم تھے ہر ظلم ان سے چھڑایا
کہ آدم کے بیٹوں کو جینا سکھایا
وہ محتاج جن کے نہیں تھے ٹھکانے
گلے سے لگایا انہیں مصطفیﷺ نے
جہاں پر غریبوں کو عزت ملی ہے
یتیموں نے پائی جہاں شادمانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی
خداوندا ہم پر یہ احسان کر دے
کبھی ہم کو کعبے کا مہمان کر دے
در مصطفیﷺ پر یہ پلکیں بچھائیں
کبھی بھی وہاں سے یہ واپس نہ آئیں
اسی دھن میں ہم سب کا آئے بڑھاپا
اسی آرزو میں کٹے نوجوانی
اے اللہ سب کے مقدر میں لکھ دے
وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی

مفتی طارق جمیل قاسمی

تفصیل

آپ رونق محفل میں مفتی طارق جمیل قاسمی کی لکھی ہوئی اردو نعت شریف وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی پڑھ رہے ہیں۔ وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی اردو میں لکھی ہوئی مشہور نعتوں میں سے ایک ہے جسے مفتی طارق جمیل قاسمی نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'مفتی طارق جمیل قاسمی کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے مفتی طارق جمیل قاسمی کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی ایک بہت ہی مقبول اردو نعت ہے۔ اگر آپ کو وہ طیبہ کی گلیاں وہ زمزم کا پانی پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید نعتیہ کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اردو نعتیں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔