-
اب برگ گل بھی چھینے ہے دست نسیم سے
آگے تو اس قدر نہ تھی سرہنگ عندلیبمصحفی غلام ہمدانی
-
اپنی تو ساری عمر پس و پیش میں کٹی
سو بار زیب تن کئے سو بار اتارے خوابنعمان شوق
-
اندوہ سے ہوئی نہ رہائی تمام شب
مجھ دل زدہ کو نیند نہ آئی تمام شبمیر تقی میر
-
اگرچہ میرے نشیمن کا کر رہا ہے طواف
مری نوا میں نہیں طائر چمن کا نصیبعلامہ اقبال
-
اگرچہ اہل نوا خوش ہیں ہر طرح لیکن
زیادہ ان سے ہے ہر بے نوا کو عیش و طربنظیر اکبرآبادی
-
اس دہر میں بلندیٔ اذہان کند سے
میں گرچہ جانتا تھا انہیں فال کی کتابمصحفی غلام ہمدانی
-
ابر کے ٹکڑے نہ الجھیں میری موج اشک سے
خشک مغزوں سے ہے مشکل مصرعۂ تر کا جوابامیر مینائی
-
اگر تو شہرۂ آفاق ہے تو تیرے بندوں میں
ہمیں بھی جانتا ہے خوب اک عالم میاں صاحبتاباں عبد الحی
-
اگر بوسہ نہ دینا تھا کہا ہوتا نہیں دیتا
تم اتنی بات سے ہوتے ہو کیا برہم میاں صاحبتاباں عبد الحی
-
اس نگہ کا ہے دل جراحت کش
زخم تیغ و خدنگ کیا ہے ابمیر محمدی بیدار
-
اگلی باتوں کا ذکر جانے دو
آج اس تذکرے سے کیا مطلبحفیظ جونپوری
-
اے چرخ فتنہ گر یہ روا ہے کہ ہر برس
صہبا کشوں پہ باج کی ٹھہرائے محتسبمصحفی غلام ہمدانی
-
اس گل بدن کے وصل سے ہر دم نظیرؔ کو
سب سے زیادہ خلق میں عیش و طرب ہے ابنظیر اکبرآبادی
-
اثر ہو یا نہ ہو واعظ بیاں میں
مگر چلتی تو ہے تیری زباں خوبمبارک عظیم آبادی
-
ایک تمنا ہو تو یار سے کہئے نظیرؔ
دل ہے پر از آرزو کیجئے کیا کیا طلبنظیر اکبرآبادی
-
اس خرابات کا یہی ہے مزہ
کہ رہے آدمی مدام خرابداغؔ دہلوی
-
ابر تر سے صبا ہی اچھی تھی
میری مٹی ہوئی تمام خرابداغؔ دہلوی
-
التفات زمانہ پر مت جا
میرؔ دیتا ہے روزگار فریبمیر تقی میر
-
افسانے سے بگاڑ ہے ان بن ہے خواب سے
ہے فکر وصل و ذکر جدائی تمام شبمصطفیٰ خاں شیفتہ
-
اسے میں ایک مسلسل چراغ کر دیتا
مری گرفت میں ہوتا جو استعارۂ شبفرحت احساس
-
ان بیانوں سے غرض ہم نے یہ جانا صاحب
آپ کو خون ہمارا ہے بہانا صاحبنظیر اکبرآبادی
-
اب جو بوڑھے ہیں تو اب بھی ہمیں شیطان نظیرؔ
ہنس کے کہتا ہے اجی آئیے نانا صاحبنظیر اکبرآبادی
-
اب اس کی شکل بھی مشکل سے یاد آتی ہے
وہ جس کے نام سے ہوتے نہ تھے جدا مرے لبحمد مشتاق
-
ایک عالم پہ ہیں طوفانی کیفیت فصل
موجۂ سبزۂ نو خیز سے تا موج شرابمرزا غالب
-
اب اس کی شکل بھی مشکل سے یاد آتی ہے
وہ جس کے نام سے ہوتے نہ تھے جدا مرے لباحمد مشتاق
-
اب ایک عمر سے گفت و شنید بھی تو نہیں
ہیں بے نصیب مرے کان بے نوا مرے لباحمد مشتاق
-
اس تازہ دم ہوا میں مرے ماہ نیم ماہ
اس بام سے جدا نہ کبھی ہو طلوع شبعزیز حامد مدنی
-
اسی انداز سے پھر صبح کا آنچل ڈھلکے
اسی انداز سے چل باد صبا آخر شبمخدومؔ محی الدین
Punjabi Poetry, Urdu Poetry, Islamic Poetry, Naat Sharif, Romantic Poetry, Sad Poetry, Funny Poetry, Islamic Novels, Jasoosi Novels, Romantic Novels
بیت بازی کورس : الف سے شروع ہو کر ب پر ختم ہونے والے اردو اشعار
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں