دوہڑہ
بھکھے بشر نوں کجھ نہ دے کے بھنڈنڑاں رسوائی دی حد نئیں مک گئی
کٹھے پنج پنج قتل وسیب دے وچ جنڑیائی دی حد نئیں مک گئی
سنڑیں جتیاں مِلُخ جنازے پڑھدائے وڈیائی دی حد نئیں مک گئی
کتے کھوجی بنڑ گئے رستم جھایا بندیائی دی حد نئیں مک گئی
رستم جھایا
غزل
اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر
کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر
اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہوں گے
وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آ کر
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر
اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تو حلقۂ یاراں میں بھی محتاط رہا کر
اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسنؔ
دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں