جفاؤں سے تمہاری اپنی تکمیل وفا ہو گی : رونق محفل

غزل

جفاوں سے تمہاری اپنی تکمیل وفا ہو گی
خرد کی ابتدا ہوگی جنوں کی انتہا ہو گی

کسی کے دل کی دنیا بھی کبھی درد آشنا ہوگی
جو میرے دل سے ابھرے گی وہی اس کی صدا ہو گی

وہ جینے بھی نہیں دیتے وہ مرنے بھی نہیں دیتے
تو پھر یہ زندگی کیسے بسر میرے خدا ہوگی

اٹھایا جام ساقی نے میرے آگے سے یہ کہہ کر
اگر تم اور پی لو گے تو محفل بے مزا ہوگی

مجھے ہر بار دھوکا دیتی ہے دھڑکن مرے دل کی
یہی ہر دم سمجھتا ہوں تری آواز پا ہوگی

مری باتوں پہ چپ رہنا مرے رونے پہ ہنس دینا
میں سمجھا یہ بھی اس کے حسن کی کوئی ادا ہوگی

جلیں گی اور بجھیں گی شمعیں ان کی بزم میں لیکن
نہ ہوگا جوشؔ جس محفل میں وہ محفل بھی کیا ہوگی

اے جی جوش

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں