سب سے بالا و برتر میرا مصطفیٰ ﷺ نعت شریف شاعر طاہر جھنگوی : رونق محفل


نعت شریف

سب سے بالا و برتر میرا مصطفیٰﷺ جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


دونوں عالم کی جن کو سیادت کی کو سیادت ملی کل نبیوںؑ کی جن کو امامت ملی

رحمة العٰلمیںﷺ کا ہے تمغہ ملا جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


روشنی چاند تاروں میں ایسی نہیں کملی والے محمدﷺ ہیں اتنے حسیں

کل حسینوں جمیلوں کے ہیں بادشاہ جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


کملی والے محمدﷺ اگر نہ ہوندے بر، بحر اور حجر و شجر نہ ہوندے

رب بناتا نہ ہر گز یہ ارض و سماء جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


ہوا روشن تیرا آستاں امنہ تو جو بن گئی محمدﷺ کی ماں امنہ

تیرا بیٹا دو عالم کا ہے شہنشاہ جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


مجھ کو میرے صبر کے ثمر مل گئے میری کمزور ڈاچی کو پر مل گئے

آقاﷺ بیٹھے تو بن گئی سواری ہوا جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


آپﷺ کے بعد ہو گا نہ کوئی نبی لے کے آیا رسالت کا تاج آخری

پھر نبوت رسالت کو تالا لگا جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


تھامے جس کو محمدﷺ وہ جنت چلے صدقے اس نام کے سب کو معافی ملے

نام جس کا محمد وہ بخشا گیا جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


ان کے قدموں کی مٹی کا ہر ذرہ عرش اعظم سے بھی جس رتبہ بڑا

ان کے دربار عالی کے کہنے ہی کیا جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


سارے آل نبی و حسینؓ و حسنؓ بارہ چودہ ہی کیوں پاک سارے ہی تن

حبشیؓ جیسے بھی اس در سے گئے شان پا جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


اعلیٰ عظمت عفیفہ عتیقہ کی ہے امی عائشہؓ حمیرا صدیقہ کی ہے

مومنوں کی یہ ماں ہے عقیدہ بنا جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


پیارے صدیقؓ و فاروقؓ و عثماںؓ، علیؓ، مصطفیٰﷺ کی خلافت ہے جن کو ملی

حق خلافت کا چاروں ہی کر گئے ادا جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ


اپنے طاہرؔ کے غم سارے کافور کر مصطفیٰﷺ کی ثناء خوانی منظور کر

روز محشر شفاعت کریں مصطفیٰﷺ جن کے قدموں کے نیچے ہے عرش علیٰ

شہادت علی طاہر جھنگوی


مختصر جائزہ

تعارف

یہ نعت شریف حضرت محمد ﷺ کی مدح و ثناء میں لکھی گئی ہے اور اس میں شاعر حضرت محمد ﷺ کی عظمت و شان اور ان کی امت کے لیے ان کی برکات کا ذکر کرتا ہے۔

موضوعات

حضرت محمد ﷺ کی عظمت و شان : شاعر حضرت محمد ﷺ کو تمام انبیاء اور رسولوں کا سردار قرار دیتا ہے اور ان کی رحمت للعالمین ہونے کی صفت پر زور دیتا ہے۔ وہ ان کی نورانیت، جمال اور کمال کا بھی ذکر کرتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی امت کے لیے برکات : شاعر کا کہنا ہے کہ اگر حضرت محمد ﷺ نہ ہوتے تو کائنات ہی پیدا نہ ہوتی۔ وہ حضرت محمد ﷺ کی آمد سے پہلے کی دنیا کی تاریکی اور مایوسی اور ان کی آمد کے بعد کی دنیا کی روشنی اور امید کا بھی ذکر کرتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ پر نبوت و رسالت کا خاتمہ : شاعر کا کہنا ہے کہ حضرت محمد ﷺ خاتم النبیین ہیں اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ وہ نبوت و رسالت کے خاتمے پر خوشی کا اظہار کرتا ہے اور حضرت محمد ﷺ کی امت کے لیے اس کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی شفاعت : شاعر کا کہنا ہے کہ حضرت محمد ﷺ یوم محشر اپنی امت کی شفاعت کریں گے۔ وہ حضرت محمد ﷺ کی شفاعت کی امید کا اظہار کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ وہ اسے اس عظیم نعمت سے محروم نہ کرے۔

نعت شریف کی خوبصورتی

یہ نعت شریف نہایت خوبصورت اور دلکش انداز میں لکھی گئی ہے۔ شاعر نے اپنے جذبات کا اظہار بڑی مہارت اور فنکارانہ انداز میں کیا ہے۔ نعت کے الفاظ نہایت منتخب اور معانی خیز ہیں ۔

مجموعی تاثر

یہ نعت شریف حضرت محمد ﷺ کی محبت اور عقیدت کا ایک حسین اظہار ہے۔ یہ نعت پڑھنے والے کے دل میں حضرت محمد ﷺ کی محبت اور عقیدت کو اور بڑھا دیتی ہے۔

اضافی نکات

  • نعت شریف میں حضرت محمد ﷺ کے صحابہ کرام، ازواج مطہرات اور اہل بیت کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

  • نعت شریف کا اختتام شاعر کی اپنی دعا اور درخواست پر ہوتا ہے۔

  • یہ نعت ہمیں حضرت محمد ﷺ کی عظمت و شان اور ان کی امت کے لیے ان کی برکات سے آگاہ کرتی ہے۔

  • یہ نعت ہمیں یوم محشر پر حضرت محمد ﷺ کی شفاعت کی امید دلاتی ہے۔

  • نعت میں کئی تشبیہات اور استعارے استعمال کیے گئے ہیں جو اس کی خوبصورتی کو اور بڑھا دیتے ہیں۔

  • شاعر نے اپنے جذبات کا اظہار بڑی مہارت کے ساتھ اور فنکارانہ انداز میں کیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں