romantic urdu poetry لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
romantic urdu poetry لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

شکیل اعظمی کی اردو شاعری

غزل

درد کی حد سے گزارے تو سبھی جائیں گے

جلد یا دیر سے مارے تو سبھی جائیں گے


ندیاں لاشوں کو پانی میں نہیں رکھتی ہیں

تیرے یا ڈوبے کنارے تو سبھی جائیں گے


چاہے کتنی بھی بلندی پہ چلا جائے کوئی

آسمانوں سے اتارے تو سبھی جائیں گے


مسجدیں سب کو بلاتی ہیں بھلائی کی طرف

آئیں نہ آئیں پکارے تو سبھی جائیں گے

شکیل اعظمی

غزل

کوئی ملبوس ہو کستا نہیں ہے

ہمیں اب سانپ بھی ڈستا نہیں ہے


یہ بچے جانے کس اسکول کے ہیں

کسی کی پیٹھ پہ بستہ نہیں ہے


یہاں سب اپنی چھت پر چل رہے ہیں

گھروں کے بیچ میں رستہ نہیں ہے


درختوں پر قصیدے لکھ رہا ہوں

کلہاڑی میں ابھی دستہ نہیں ہے

شکیل اعظمی

غزل

پروں کو کھول زمانہ اڑان دیکھتا ہے

زمیں پہ بیٹھ کہ کیا آسمان دیکھتا ہے


یہی وہ شہر جو میرے لبوں سے بولتا تھا

یہی وہ شہر جو میری زبان دیکھتا ہے


میں جب مکان سے باہر قدم نکالتا ہوں

عجب نگاہ سے مجھ کو مکان دیکھتا ہے


گھٹائیں اٹھتی ہیں برسات ہونے لگتی ہے

جب آنکھ بھر کے فلک کو کسان دیکھتا ہے


ملا ہے حسن تو اس حسن کی حفاظت کر

سنبھل کے چل تجھے سارا جہان دیکھتا ہے


کنیز ہو کوئی یا کوئی شاہزادی ہو

جو عشق کرتا ہے کب خاندان دیکھتا ہے

شکیل اعظمی

غزل

اچھا ہے میرے غم کا کسی کو پتا نہیں

اس گھر میں کوئی میرے سوا جاگتا نہیں


اب کے شب خموش بڑی خوفناک ہے

تارہ بھی آسماں سے کوئی ٹوٹتا نہیں


بستی کا خواب رات کے چہرے پہ مار دے

جنگل سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں


پہلے ہماری بھول پہ بھی آنکھ کان تھے

اب لڑکھڑائیں بھی تو کوئی ٹوکتا نہیں

شکیل اعظمی

غزل

ابر میں برق سے پانی کا جہاں روشن ہے

دور تک ایک معانی کا جہاں روشن ہے


مچھلیاں تیرتی جاتی ہیں چراغوں کی طرح

ٹھہرے پانی پہ روانی کا جہاں روشن ہے


چاند چہروں پہ مہاسوں کی کرن پھوٹتی ہے

جسم میں ایک جوانی کا جہاں روشن ہے


لفظ در لفظ دہکتے ہیں مرے غم کے الاؤ

مجھ میں اک شعلہ بیانی کا جہاں روشن ہے


باری باری سبھی کردار بجھے جاتے ہیں

ایک راوی سے کہانی کا جہاں روشن سے

شکیل اعظمی

غزل

میں اچھا تھا، مگر بدنام تھا کچھ

کہ میرے سر پہ بھی الزام تھا کچھ


در و دیوار میں لو چل رہی ہے

سفر کی دھوپ میں آرام تھا کچھ


ملا تھا ایک خوشبو دار چہرہ

گلوں سے ملتا جلتا نام تھا کچھ


میں پہنچا تو وہ واپس جا چکی تھی

مجھے بھی زندگی سے کام تھا کچھ


اُن آنکھوں میں، جو ہم سے چھپ رہی تھیں

ہمارے واسطے پیغام تھا کچھ


اسے کیا ہجر کہتے اور کیا وصل

محبت کا عجب انجام تھا کچھ

شکیل اعظمی

غزل

یہ خوف بھی نکال دوں، سر میں نہیں رکھوں

گھر کا خیال اب کے سفر میں نہیں رکھوں


بے آب کرکے آنکھ کو دیکھوں ہر ایک شے

منظر کہیں کا بھی ہو نظر میں نہیں رکھوں


یہ گرد بھی اتار دوں اس بار جسم سے

باہر کی کوئی چیز ہو گھر میں نہیں رکھوں


گھر بار چھوڑ دوں کہ یہی چاہتا ہے ذوق

سود و زیاں کی بات ہنر میں نہیں رکھوں


آندھی بھی جائے باغ میں پھل توڑتی پھرے

میں بھی چراغ را بگذر میں نہیں رکھوں


پیمان وفا کے لئے سر ہے جان ہے

دل کو مگر کسی کے اثر میں نہیں رکھوں


دیکھوں تو مجھ کو کون نکلتا ہے ڈھونڈ نے

کچھ روز اور خود کو خبر میں نہیں رکھوں

شکیل اعظمی

غزل

میں بھی تنہا ہوں، اکیلی سی لگے ہے وہ بھی

اپنی آنکھوں میں پہلی سی لگے ہے وہ بھی


میرے اندر بھی خموشی ہے مزاروں جیسی

ایک ویران حویلی کی لگے ہے وہ بھی


میں بھی جلتا ہوں چراغوں کی طرح کمرے میں

اپنے آنگن میں چمیلی سی لگے ہے وہ بھی


راستہ بھولا ہوا ہوں کوئی شہزادہ میں

اور پریوں کی سہیلی کی لگے ہے وہ بھی


میری آنکھوں میں مہکتا ہے حنائی موسم

اپنی رنگین ہتھیلی سی لگے ہے وہ بھی


گاؤں کے میلے میں اک عاشق دل پھینک سا میں

اور اک نار نویلی کی لگے ہے وہ بھی


گچھا باندھوں تو لگوں میں بھی بنارس جیسا

مجھمکا پہنے تو بریلی کی لگے ہے وہ بھی

شکیل اعظمی

غزل

بازار میں اک ہم ہی ضرورت کے نہیں تھے

بکتے بھی تو کیسے کسی قیمت کے نہیں تھے


ہم ایک ہی معبود رکھا کرتے تھے جب تک

ہم میں کبھی جھگڑے قد و قامت کے نہیں تھے


الہام سے اک خاص تعلق تھا ہمارا

ہم لوگ مگر عہد نبوت کے نہیں تھے


اس بار ہی کیوں ٹوٹ گئے اس سے بچھڑ کر

اس بار تو رشتے بھی محبت کے نہیں تھے


اس نے تو کئی بار قدم گھر سے نکالے

ہم میں ہی جراثیم بغاوت کے نہیں تھے

شکیل اعظمی

غزل

سفر ہو کوئی بھی تقلید ہم نہیں کرتے

کہ چاند دیکھے بنا عید ہم نہیں کرتے


تمہاری بات بھلی ہے بُری ہے، تم جانو

ہماری مرضی ہے تائید ہم نہیں کرتے


مخالفت کے لئے بھی بہاؤ لازم ہے

کہ ٹھہرے پانی پر تنقید ہم نہیں کرتے


بڑوں نے اتنا ڈرایا تھا ہم کو بچپن میں

کہ اپنے بچوں کو تاکید ہم نہیں کرتے


ہمارے پاس اگر آسمان ہوتا شکیلؔ

سپرد خاک یہ خورشید ہم نہیں کرتے

شکیل اعظمی

غزل

ایک سوراخ سا کشتی میں ہوا چاہتا ہے

سب اثاثہ مرا پانی میں بہا چاہتا ہے


مجھ بکھرایا گیا اور سمیٹا بھی گیا

جانے اب کیا میری مٹی سے خدا چاہتا ہے


ٹہنیاں خشک ہوئیں جھڑ گئے پتے سارے

پھر بھی سورج میرے پودے کا بھلا چاہتا ہے


ٹوٹ جاتا ہوں میں ہر روز مرمت کر کے

اور گھر ہے کہ مرے سر پہ گرا چاہتا ہے


صرف میں ہی نہیں سب ڈرتے ہیں تنہائی سے

تیرگی روشنی ویرانہ صدا چاہتا ہے


ؔدن سفر کر چکا اب رات کی باری ہے شکیل

نیند آنے کو ہے دروازہ لگا چاہتا ہے


شکیل اعظمی

غزل

کواڑ بند گھروں کی چھتوں سے نکلے ہیں

ہوا بغیر ہی ہم رفعتوں سے نکے ہیں


یہ آسمان تو میرا ہی خیمۂ شب ہے

تمام رنگ مری وحشتوں سے نکلے ہیں


نشہ کیا ہے تو کچھ دیر لڑکھڑانے دے

ابھی ابھی تو تری صحبتوں سے نکلے ہیں


بدن بدن تو نہ تھا تجھ کو بھولنے کا عمل

لہو میں ڈوبی ہوئی رغبتوں سے نکلے ہیں


اب اس لکیر کو چمکائیں گے ہمی مل کر

یہ فاصلے بھی گھنی قربتوں سے نکلے ہیں


فرشتگی تو ضروری ہے واپسی کے لئے

ہم آدمی کی طرح جنتوں سے نکلے ہیں

شکیل اعظمی

اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے Urdu Poetry

urdu poetry 2 lines

غزل

اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے

سر بازار ان سے کس طرح ہم گفتگو کرتے

بہل سکتا دل ناداں اگر جنت کی حوروں سے

تو ساری زندگی ہر گز نہ تیری آرزو کرتے

نہ رونا ہی پڑا ہم کو نہ آنسو ہی بہے اپنے

نماز عشق پڑھ لیتے اگر ہم یوں وضو کرتے

یہ در پردہ رقیبوں سے گلے شکوے نہیں اچھے

تمہیں جو بھی شکایت تھی ہمارے روبرو کرتے

کوئی تو مشغلہ اے جوشؔ ہم کو راس آجاتا

گریباں چاک کر لیتے گریباں کو رفو کرتے

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے پڑھ رہے ہیں۔ اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو اکیلے میں تو شاید عرض مطلب روبرو کرتے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte

sare bazaar un se kis terha hum guftagu karte

behal sakta dile nadaa agar jannat ki hurron se

to saari zindagi har giz nah teri arzoo karte

nah rona hi para hum ko nah ansoo hi bahe apne

namaze ishhq parh letay agar hum yun wuzu karte

yeh dar parda rakiboon se gilaay shikway nahi achay

tumhe jo bhi shikayat thi hamaray rubaroo karte

koi to mashgala ae josh hum ko raas ajata

gireybn chaak kar letay gireybn ko raphoe karte

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like akailey mein to shayad arze matlab rubaroo karte, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں

urdu poetry 2 lines

غزل

تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں
میں حقیقت لکھوں یا فسانے لکھوں

ہاتھ جن سے ملا کر گنیں انگلیاں
ان کو اپنا میں اب کس بہانے لکھوں

عقل کی بات سنتے نہیں جو انہیں
اہل دانش لکھوں یا دیوانے لکھوں

جو تری یاد میں اشک برسائے ہیں
میں انہیں موتیوں کے خزانے لکھوں

ان سے ملنے کی اے جوشؔ جب آس ہے
کیوں نہ کاغذ پہ سپنے سہانے لکھوں

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں پڑھ رہے ہیں۔ تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو تیرے بارے میں کیا اے زمانے لکھوں پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

tairay baray mein kya ae zamane likhon
mein haqeeqat likhon ya fasanay likhon

haath jin se mila kar gnin ungelian
un ko apna mein ab kis bahanay likhon

aqal ki baat suntay nahi jo unhen
ehale Danish likhon ya deewany likhon

jo tri yaad mein asshk barsaye hain
mein unhen motiyon ke khazanay likhon

un se milnay ki ae josh jab aas hai
kyun nah kaghaz pay sapnay suhane likhon

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading tairay baray mein kya ae zamane likhon written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. tairay baray mein kya ae zamane likhon is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. tairay baray mein kya ae zamane likhon is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like tairay baray mein kya ae zamane likhon, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے اردو غزل اے جی جوش رونق محفل

غزل

زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے
راز کی بات بتاؤں کیسے

حسن کی جب ہے حقیقت معلوم
قصر خوابوں کے بساؤں کیسے

ہے تیری ایک نظر بھی انمول
اس کی قیمت میں چکاؤں کیسے

چاہتا ہوں کہ اسے روز ملوں
نہ بلائے تو میں جاؤں کیسے

ہنس کے تہمت تو اٹھا لیتا ہوں
یار کو در سے اٹھاؤں کیسے

بے خطا میں نے جنہیں کھویا تھا
سوچتا ہوں انہیں پاؤں کیسے

لوگ چہرے کو بھی پڑھ لیتے ہیں
حال دل جوشؔ چھپاؤں کیسے

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے پڑھ رہے ہیں۔ زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو زخم اس دل کے دکھاؤں کیسے پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

zakham is dil ke dukhaon kaisay
raaz ki baat bataun kaisay

husn ki jab hai haqeeqat maloom
qasr khowaboon ke basaun kaisay

hai teri aik nazar bhi anmol
is ki qeemat mein chukaon kaisay

chahta hon ke us se roz milon
nah bulaye to mein jaoon kaisay

hans ke tohmat to utha laita hon
yaar ko dar se uthaoun kaisay

be khata mein ne jinhein khoya tha
sochta hon unhen paon kaisay

log chehray ko bhi parh letay hain
haale dil josh chhupaaon kaisay

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading zakham is dil ke dukhaon kaisay written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. zakham is dil ke dukhaon kaisay is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. zakham is dil ke dukhaon kaisay is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like zakham is dil ke dukhaon kaisay, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو اے جی جوش اردو غزل | رونق محفل

 urdu poetry, romantic poetry, urdu poetry 2 lines

غزل

نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو
اپنے جذبات کا اظہار تو کر کے دیکھو

خود بخود وصل کے سامان مہیا ہوں گے
دل میں پیدا طلب یار تو کر کے دیکھو

دل سے دھل جائے گا اک پل میں غبار آلام
اشک بار آنکھوں کو اک بار تو کر کے دیکھو

ہے بہت قتل کو آنکھوں میں یہ کاجل کی لکیر
تیز خنجر کی ذرا دھار تو کر کے دیکھو

دل لگانے کا کوئی خاص نہیں ہے موسم
جوشؔ اس عمر میں تم پیار تو کر کے دیکھو

اے جی جوش

اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں

تفصیل

آپ رونق محفل میں اے جی جوش کی لکھی ہوئی اردو غزل نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو پڑھ رہے ہیں۔ نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو اردو شاعری کی مشہور غزلوں میں سے ایک ہے جسے اے جی جوش نے لکھا ہے۔ آپ اوپر دیے گئے بٹن 'اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ پڑھیں' پر کلک کرکے اے جی جوش کا مکمل شعری مجموعہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو ایک بہت ہی مقبول اردو غزل ہے۔ اگر آپ کو نفرتیں بھول کے تم پیار تو کر کے دیکھو پسند ہے تو آپ اردو کی دیگر خوبصورت شاعری بھی پڑھنا پسند کریں گے۔ اگر آپ اردو میں مزید رومانوی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ رومانوی شاعری بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو رونق محفل میں اردو شاعری کا خوبصورت مجموعہ پسند آئے گا۔ دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا یاد رکھیں۔

Ghazal

nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho
apne jazbaat ka izhaar to kar ke dekho

khud bakhud wasal ke samaan muhayya hon ge
dil mein peda talabbe yaar to kar ke dekho

dil se dhul jaye ga ik pal mein gubhar aalaam
asshk baar aankhon ko ik baar to kar ke dekho

hai bohat qatal ko aankhon mein yeh kajal ki lakeer
taiz khanjar ki zara dhaar to kar ke dekho

dil laganay ka koi khaas nahi hai mausam
josh is Umar mein tum pyar to kar ke dekho

A G Josh

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like nafraten bhool ke tum pyar to kar ke dekho, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more love poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

کل کہاں تھی ان کی آنکھوں میں مروت اس قدر اردو شاعری غزل جاں نثار اختر رونق محفل

غزل

کل کہاں تھی ان کی آنکھوں میں مروت اس قدر
آج کیوں کرنے لگے ہم سے محبت اس قدر

جانتے ہوں یا نہ ہوں پہچاننا مشکل نہیں
ملتی جلتی ہے ہر اک قاتل کی صورت اس قدر

ہر کسی فٹ پاتھ پر چپ چاپ مر سکتے ہیں ہم
کم سے کم حاصل تو ہے ہم کو اجازت اس قدر

اک تبسم اک نظر اک حرف کچھ تو کم نہیں
کون دیتا ہے کسی کے دل کی قیمت اس قدر

آج تو کچھ اور بھی بے رنگ ہے خاک چمن
خون دل کل تک نہ تھی تیری ضرورت اس قدر

جاں نثار اختر

Read Complete Poetry Collection of jaan nisar akhtar

Description

you are reading kal kahan thi un ki aankhon mein murawwat is qader written by jaan nisar akhtar at Raunaq e Mehfil. kal kahan thi un ki aankhon mein murawwat is qader is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by jaan nisar akhtar. You can also find the complete poetry collection of jaan nisar akhtar by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of jaan nisar akhtar' above. kal kahan thi un ki aankhon mein murawwat is qader is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like kal kahan thi un ki aankhon mein murawwat is qader, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Sad Poetry, If you want to read more sad poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

زندہ رہنے کے سہارے ڈھونڈوں اردو شاعری غزل اے جی جوش رونق محفل

غزل

زندہ رہنے کے سہارے ڈھونڈوں
پھر وہ انداز تمھارے ڈھونڈوں

تیرے آنچل کی خاک چھاؤں سے
جب بھی ماضی کے نظارے ڈھونڈوں

تو بھنور میں بھی ہے ساحل میرا
کس لیے پھر میں کنارے ڈھونڈوں

تیرا چہرہ تری آنکھیں دیکھیں
کیوں میں اب چاند ستارے ڈھونڈوں

کچھ نہ جانیں جو وفاؤں کے سوا
میں تو بس دوست وہ پیارے ڈھونڈوں

روشنی دل کی مجھے چاہیے جوش
میں نہ شعلے نہ شرارے ڈھونڈوں

اے جی جوش

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading zindah rehne ke saharay dhundon written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. zindah rehne ke saharay dhundon is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. zindah rehne ke saharay dhundon is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like zindah rehne ke saharay dhundon, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more romantic poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

خود اپنی زندگی سے الجھتا رہا ہوں میں اردو شاعری غزل اے جی جوش رونق محفل

غزل

خود اپنی زندگی سے الجھتا رہا ہوں میں
گھبرا کے اپنی راہ بدلتا رہا ہوں میں

شاید وہ دیکھ لے مری جانب بس ایک بار
محفل میں بار بار اسے تکتا رہا ہوں میں

غیروں نے تو کبھی کہیں بخشا نہیں مجھے
اپنوں کی آنکھ میں بھی کھٹکتا رہا ہوں میں

اس کی لگن کا میں نے جلایا تھا خود دیا
پھر اس کی لو میں آپ ہی جلتا رہا ہوں میں

اس آس میں کہ مہر و وفا کے گہر ملیں
ہر بحر دل کی تہہ میں اترتا رہا ہوں میں

مجھ کو تمہارے پیار کی منزل نہ مل سکی
چاہت کے راستوں میں بھٹکتا رہا ہوں میں

اے جوشؔ غمزدوں کے لیے بن کے جام مئے
دنیا کے مئے کدے میں چھلکتا رہا ہوں میں

اے جی جوش

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading khud apni zindagi se ulajhta raha hon mein written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. khud apni zindagi se ulajhta raha hon mein is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. khud apni zindagi se ulajhta raha hon mein is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like khud apni zindagi se ulajhta raha hon mein, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more romantic poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

کچھ اور مزا اب کے ملاقات میں آئے اردو شاعری رونق محفل

غزل

کچھ اور مزا اب کے ملاقات میں آئے
وہ آئے تو ساون کی کسی رات میں آئے

محدود ہمیں تک نہیں وارفتگی دل کی
جو شخص بھی دیکھے اسے جذبات میں آئے

دنیا نے جنہیں لینے سے انکار کیا تھا
وہ غم بھی میرے واسطے سوغات میں آئے

جو کچھ تھا لٹا بیٹھے محبت کے سفر میں
گھر لوٹ کے بدلے ہوئے حالات میں آئے

نظریں نہ ہٹائیں کبھی مضمون غزل سے
ہم جب بھی کبھی محفل نغمات میں آئے

ہونٹوں سے اٹھایا کوئی طوفاں نہ کبھی جوشؔ
کیا کیا نہ بھنور اپنے خیالات میں آئے

اے جی جوش

Read Complete Poetry Collection of A G Josh

Description

you are reading kuch aur maza ab ke mulaqaat mein aaye written by A G Josh at Raunaq e Mehfil. kuch aur maza ab ke mulaqaat mein aaye is one of the famous ghazals in Urdu poetry written by A G Josh. You can also find the complete poetry collection of A G Josh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of A G Josh' above. kuch aur maza ab ke mulaqaat mein aaye is a Very popular best Urdu Ghazal. If you like kuch aur maza ab ke mulaqaat mein aaye, you will also like to read other popular Urdu Poetry. You can also read Romantic Poetry, If you want to read more romantic poetry in urdu. We hope you will like the Beautiful collection of Urdu poetry at Raunaq e Mehfil; remember to share it with friends.

lo meri taraf aaj woh mael to hue hain : Raunaq e Mehfil

Ghazal

lo meri taraf aaj woh mael to hue hain
kuch meri mohabbat ke woh qaail to hue hain

sun len ge dil o jaan se hum Sheikh ki baatein
me khwaron ki mehfil mein woh shaamil to hue hain

aaye thay woh kehnay nah karoon yaad bhi un ko
dil khush hai ke woh yun marey sayel to hue hain

go doob gayi kashti meri aaj bhanwar mein
kuch takhtay meri nao ke haasil to hue hain

ab yeh hai allag baat woh bolein ke nah bolein
sad shukar ke woh zeenat e mehfil to hue hain

ae josh ghanemat hain meri aankhon mein ansoo
is behar se moti mujhe haasil to hue hain

A G Josh

لو میری طرف آج وہ مائل تو ہوئے ہیں : رونق محفل

غزل

لو میری طرف آج وہ مائل تو ہوئے ہیں
کچھ میری محبت کے وہ قائل تو ہوئے ہیں

سن لیں گے دل و جان سے ہم شیخ کی باتیں
مےخواروں کی محفل میں وہ شامل تو ہوئے ہیں

آئے تھے وہ کہنے نہ کروں یاد بھی ان کو
دل خوش ہے کہ وہ یوں مرے سائل تو ہوئے ہیں

گو ڈوب گئی کشتی مری آج بھنور میں
کچھ تختے مری ناؤ کے حاصل تو ہوئے ہیں

اب یہ ہے الگ بات وہ بولیں کہ نہ بولیں
صد شکر کہ وہ زینت محفل تو ہوئے ہیں

اے جوش غنیمت ہیں مری آنکھوں میں آنسو
اس بحر سے موتی مجھے حاصل تو ہوئے ہیں

اے جی جوش

jafaun se tumhari apni takmeel e wafa ho gi : Raunaq e Mehfil

Ghazal

jafaun se tumhari apni takmeel e wafa ho gi
khiirad ki ibtida hogi junoo ki intahaa ho gi

kisi ke dil ki duniya bhi kabhi dard aashna hogi
jo mere dil se ubhray gi wohi us ki sada ho gi

woh jeeney bhi nahi dete woh marnay bhi nahi dete
to phir yeh zindagi kaisay busr mere kkhuda hogi

uthaya jaam saqi ne mere agay se yeh keh kar
agar tum aur pi lo ge to mehfil be maza hogi

mujhe har baar dhoka deti hai dharkan marey dil ki
yehi har dam samjhta hon tri aawaz e pa hogi

meri baton pay chup rehna marey ronay pay hans dena
mein samjha yeh bhi us ke husn ki koi ada hogi

jalein gi aur bujheen gi shammen un ki bazm mein lekin
na hoga josh jis mehfil mein woh mehfil bhi kya hogi

A G Josh

جفاؤں سے تمہاری اپنی تکمیل وفا ہو گی : رونق محفل

غزل

جفاوں سے تمہاری اپنی تکمیل وفا ہو گی
خرد کی ابتدا ہوگی جنوں کی انتہا ہو گی

کسی کے دل کی دنیا بھی کبھی درد آشنا ہوگی
جو میرے دل سے ابھرے گی وہی اس کی صدا ہو گی

وہ جینے بھی نہیں دیتے وہ مرنے بھی نہیں دیتے
تو پھر یہ زندگی کیسے بسر میرے خدا ہوگی

اٹھایا جام ساقی نے میرے آگے سے یہ کہہ کر
اگر تم اور پی لو گے تو محفل بے مزا ہوگی

مجھے ہر بار دھوکا دیتی ہے دھڑکن مرے دل کی
یہی ہر دم سمجھتا ہوں تری آواز پا ہوگی

مری باتوں پہ چپ رہنا مرے رونے پہ ہنس دینا
میں سمجھا یہ بھی اس کے حسن کی کوئی ادا ہوگی

جلیں گی اور بجھیں گی شمعیں ان کی بزم میں لیکن
نہ ہوگا جوشؔ جس محفل میں وہ محفل بھی کیا ہوگی

اے جی جوش

غزل

گڑگڑائے نہیں ہاں حمد و ثناء سے مانگی
بھیک بھی ہم نے جو مانگی تو خدا سے مانگی
ہاتھ باندھے رہے پلکوں کو جھکائے رکھا
داد بھی ہم نے جو مانگی تو حیا سے مانگی
یہ بھی اڑ جائے جو اک چڑیا بچی ہے گھر میں
اتنی مہلت تو بہرحال خدا سے مانگی
تم بھی ثابت ہوئے کمزور منوؔر رانا
زندگی تم نے بھی مانگی تو دوا سے مانگی